سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے فوجی عدالتوں کے قیام کو چیلنج کردیا

اسلام آباد (وقائع نگار) فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے فوجی عدالتوں کے قیام کو چیلنج کر دیا،سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے مطابق سویلینز کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہو سکتا،عام عدالتوں کی موجودگی میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کیخلاف مقدمات نہیں چلائے جا سکتے۔فوج وفاق کے ماتحت ہے جبکہ صوبوں میں امن و امان صوبائی ذمہ داری ہے،فوج ایگزیکٹو کے ماتحت ہے اور مقدمات چلانا عدلیہ کا کام ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت فوجی عدالتوں کے قیام کو کالعدم قرار دے،تمام سویلینز کے مقدمات عام عدالتوں میں بھجوانے کا حکم بھی دیا جائے۔یاد رہے کہ دو روز قبل سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا اقدام چیلنج کیا گیا تھا،سپریم کورٹ میں سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف اعتزاز احسن کی طرف سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے درخواست دائر کی تھی۔درخواست میں وزیراعظم شہباز شریف،وزیر دفاع خواجہ آصف،وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور پانچ آئی جیز سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے،عسکری حکام کی حراست میں دئیے سویلین کی رہائی کا حکم دیا جائے۔ وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کور کمانڈر فیصلے پر ربر اسٹیمپ کا کردار ادا کیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سویلین کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے سیکشن 2 اور 59 آئین سے متصادم ہے،آرمی ایکٹ کا سیکشن 94 اور 1970 کے رولز غیر مساوی ہیں۔

Comments are closed.