سمندری طوفان،بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ہو گئی

کراچی(بیورورپورٹ)بپر جوائے کراچی سے صرف 338 ،ٹھٹھہ سے 360 کلومیٹر دور رہ گیا، کل کیٹی بندر سے ٹکرانے کا امکان ہے جبکہ ساحلی علاقوں میں حالات بگڑنے لگے ہیں، سجاول میں بارش، اورماڑہ میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ٹھٹھہ ،بدین اور دیگر اضلاع میں تیز ہواں کے جھکڑ، ایمر جنسی نافذ، شہر قائد میں بوندا باندی، کیٹی بندر کو خالی کرالیا گیا، گڈانی میں بھی لہریں انتہائی بلند، مزید موسلا دھار بارشوں کا خطرہ ہے۔طوفان بپر جوائے کے پیشِ نظر کیٹی بندر پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی ، کھارو چھان کے کئی دیہات زیرِ آب آگئے، بدین کے ساحلی علاقوں میں پانی ماہی گیروں کی بستی کے قریب پہنچ گیا۔بائپرجوائے کیٹی بندر سے 300 کلومیٹر جنوب مغرب، کراچی سے 350 جبکہ ٹھٹھہ سے 360 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے.طوفان شمال کیجانب رہنے کیبعد 15 جون بعد از دوپہر شمال مشرق کیجانب رخ کرتے ہوئے کیٹی بندر و بھارتی گجرات سے گزرے گا. محتاط رہیں محفوظ رہے،کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں پانی کی سطح کئی فٹ تک بلند ہوگئی جبکہ ٹھٹھہ ،سجاول اور بدین کے ساحلی علاقوں میں بارش اور تیز ہواں سے ہائی ٹرانسمیشن لائن کے پول گرگئے جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔دوسری جانب طوفان کی آمد سے پہلے کیٹی بندر شہر کو خالی کرالیا گیا جبکہ بدین کے ساحلی علاقوں، سجاول سے بھی نقل مکانی شروع ہوگئی۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سجاول میں آج صبح 10 سے دوپہر 12 بجے کے درمیان کا وقت خطرے سے بھرپور ہے، جاتی، کھارو چھان اور شاہ بندر کے علاقے خطرے کی زد میں ہیں۔محکمہ موسمیات کے اندازوں کے مطابق طوفان 15جون کی دوپہر یا شام کو سندھ میں کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان ٹکرائے گا، طوفان میں ہواں کی رفتار 100 سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوسکتی ہے۔سمندری طوفان کراچی سے 338 اور ٹھٹھہ سے 370 کلومیٹر کی دور رہ گیا ہے جبکہ کیٹی بندر پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی ہے۔سمندر بپھرنے سے پانی اورماڑہ کے رہائشی علاقے میں داخل ہو گئے ،بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان کے باعث مکران کی سمندری حدود میں طغیانی کے سبب اورماڑہ دیمی زر میں سمندر بپھر گیا، سمندر کا پانی کنارے والی سڑک کو پار کر کے دکانوں، کمپنیوں اور آبادی کے علاقوں میں داخل ہو گیا۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سائیکلون بپر جوائے کل کیٹی بند سے ٹکرانے کا امکان ہے۔پانی آبادی میں داخل ہونے سے لوگ شدید پریشان ہیں، سمندر میں شدید طغیانی کے سبب ماہی گیروں کی املاک کو شدید نقصانات کا اندیشہ ہے۔چیف میٹرولوجسٹ کا کہنا ہے کہ طوفان کے باعث ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، آج سے 17 جون کے دوران ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، عمرکورٹ میں 80 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے چار دنوں میں کراچی، حیدر آباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، میرپور خاص میں 60 سے 80 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوائیں متوقع ہیں، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے، طوفان کے اثرات پری مون سون موسم پر بھی ہوں گے۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کیٹی بندر کی 13 ہزار آباد خطرے میں ہے جس میں 3000 کو رات بھر منتقل کیا گیا ہے، جبکہ شہید فاضل راہو کی 4000 آبادی کو طوفان کا خطرہ ہے جس میں سے 3000 کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔بدین کی 2500 آبادی خطرے میں ہے جس میں سے 540 ابھی تک محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں، شاہ بندر کی 5000 آبادی سمندری طوفان کی زد میں آنے کا خطرہ ہے اس لئے 90 لوگوں کو رات منتقل کیا گیا ہے۔
وزیراعلی کا کہنا تھا کہ کھارو چھان کی 1300 کی آبادی کو خطرہ ہے جس میں سے 6 لوگ رات بھر منتقل کئے گئے، جاتی کی 10 ہزار آبادی خطرے کی زد میں آنے کا خدشہ ہے اس لئے رات بھر 100 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ابھی تک 40 ہزار 800 میں سے 6836 لوگ منتقل ہو چکے ہیں، باقی لوگوں کی منتقلی کا سلسلہ دن بھر جاری رہے گا، ٹھٹھہ، بدین اور سجاول اضلاع کے لوگوں کو بھی انتظامیہ منتقل کرتی رہے گی۔وزیراعلی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، لوگوں سے اپیل ہے کہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے متعلقہ اداروں کو مقامی زبان میں سمندری طوفان سے متعلق آگاہی مہم کی ہدایت کی گئی ہے۔این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ عوام موسمیاتی حالات سے آگاہ رہیں اور ساحل پر جانے سے گریز کریں، ماہی گیر کھلے سمندر میں کشتی رانی سے بھی گریز کریں، ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل اور ان سے تعاون کریں۔
کمشنر کراچی نے شہریوں کے ساحل سمندر پر جانے، ماہی گیری، کشتی رانی، تیراکی اور نہانے پر طوفان کے خاتمے تک کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر پابندی عائد کر رکھی ہے۔سندھ حکومت نے تمام ضلع افسران و ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور کراچی سمیت ساحلی اضلاع میں کنٹرول روم قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس کے علاوہ زیر تعمیر عمارتوں پر لگے میٹریل بھی ہٹانے کا حکم صادر کیا گیا ہے۔محکمہ صحت اور کے ایم سی ہسپتال ہائی الرٹ کر دیئے گئے ہیں جبکہ ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ کو بل بورڈ ہٹانے کی ہدایات دی گئی ہیں، خطرناک عمارتوں سے رہائشیوں کی نقل مکانی اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کیمپ قائم کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔سندھ حکومت نے واٹر بورڈ ڈی واٹریننگ پمپ لگانے، ضلع انتظامیہ، رینجرز اور کوسٹ گارڈ کو دفعہ 144 پر عمل درآمد یقینی بنانے اور شیشے والی عمارتوں کے مالکان سے بات کر کے حفاظتی انتظامات کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔اس کے علاوہ کے الیکٹرک کے سی ای او کو بجلی کھمبوں سے جانوں کا تحفظ یقینی بنانے اور پمپنگ سٹیشنز کو بلا تعطل بجلی فراہمی یقینی بنانے کا حکم صادر کیا گیا ہے۔
علاوہ بجلی کی ممکنہ بندش کے پیش نظر ٹارچ اور موم بتیاں بھی ساتھ رکھنے کی ہدایت کی۔

Comments are closed.