وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فیصلہ تمام قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد سنایا گیا۔چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان ڈیڑھ سال سے خود پر لگے کسی الزام کا جواب نہیں دینا چاہتے تھے، جواب مانگیں تو عدالت اور پولیس پر حملہ آور ہوجاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ اس پورے کیس میں قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد، تحقیقات ہونے اور ریفرنس عدالت میں بھیجے جانے کے بعد، تمام دلائل مکمل ہونے اور پورا موقع دیے جانے کے بعد فیصلہ سنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 ماہ میں 40 سے زائد پیشیاں ہوئیں لیکن عمران خان صرف 3 بار عدالت کے سامنے پیش ہوئے، اس دوران وہ ہر طرح سے اس کیس سے بھاگنے کے راستے تلاش کرتے رہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سیشن کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آچکا ہے جس میں یہ واضح طور پر لکھا ہے کہ عمران خان کو جواب جمع کروانے کا پورا موقع دیا گیا، ان کو جب توشہ خانہ کا تحفہ ملا تو انہوں نے قانون کے مطابق اسے خریدنے سے پہلے ہی بیچ دیا تھا، بیچنے کے بعد اس کی قیمت جمع کروائی اور اس کو ڈیکلیئر نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے جس کیس کے حوالے سے بھی سوال کیا جائے وہ اس سے لاعلمی کا اظہار کردیتے ہیں، ابھی صرف توشہ خانہ کیس کی چوری پکڑی گئی ہے، یہ القادر ٹرسٹ کیس، فارن فنڈنگ کیس اور سائفر کا جواب دینے سے بھی قاصر ہیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سیاسی نہیں ہے، ان کے کیس کو نواز شریف کے کیس سے ملانے کی ضرورت نہیں ہے، نواز شریف نے خود کو احتساب کے لیے عدالت کے سامنے پیش کیا اور سرخرو ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان سے سیاسی انتقام لینا ہوتا تو یہ کام پہلے دن اپریل 2022 میں کیا جا سکتا تھا، عمران خان کو حکومت نے گرفتار نہیں کیا، ٹرائل کورٹ میں ٹرائل مکمل ہونے کے بعد سزا سنائی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج قوم کو عمران خان کی اصلیت پتا چل گئی ہے، آج وہ زمان پارک سے گرفتار ہوئے تو باہر کوئی موجود نہیں تھا، چور کے ساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوتا۔
Comments are closed.