اسلام آباد(وقائع نگار)یورپ جانے کا خواب لیے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے لیبیا کی جیل میں قید ہونے کا انکشاف ہوگیا، 7 ماہ سے قید پاکستانیوں نے حکومت سے مدد کی اپیل کردی۔ دنیا نیوز کے مطابق بہتر مستقبل اور روزگار کی تلاش میں یورپ جانے کی کوشش کرنے والے بہت سے پاکستانی اس وقت لیبیا کی مختلف جیلوں میں قید ہیں لیکن حکومت کی طرف سے ان پاکستانیوں کی رہائی کیلئے تاحال کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے، پاکستانی قیدیوں کی جانب سے حکومت پاکستان سے مدد کی اپیل کردی گئی۔
اس حوالے سے قیدیوں نے کہا ہے کہ ہمارے کئی ساتھی بیمار ہیں، کھانا بھی نہیں دیا جاتا، حکومت ہماری رہائی کے لیے مثر اقدامات کرے، جسٹس ہیلپ لائن عہدیداران نے لیبیا میں قید پاکستانیوں کی رہائی کیلئے اعلی حکام سے رابطہ کیا ہے، سربراہ جسٹس ہیلپ لائن نے بھی اپیل کی کہ پاکستانیوں کی واپسی کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ادھر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ یونان پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونان کے ساحل میں ڈوبنے والی کشتی میں 700 کے قریب افراد سوار تھے،کشتی میں 400 افراد کے سوار ہونے کی گنجائش تھی۔کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 350 ہے،حادثے میں 12 پاکستانیوں کو بچایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن کے دوران 82 لاشیں نکالی گئیں،281 خاندانوں نے حکومت سے رابطہ کیا،متاثرہ خاندانوں کی معاونت کیلئے ڈیسک قائم کئے گئے۔ ڈی این اے کے 193 سیمپلر حاصل کیے گئے،وزیراعظم نے معاملے پر کمیٹی تشکیل دی۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ گھنانے جرم میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی،انسانی اسمگنگ سے متعلق گزشتہ 5 سال کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے۔انسانی اسمگلرز کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے،انسانی اسمگلنگ کے قانون میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کشتی حادثے کے ذمہ داروں کو جلد کیفرِ کردار تک پہنچانے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم نے تحقیقاتی کمیٹی کو کارروائی مکمل کر کے واقعہ کی جلد رپورٹ پیش کرنے جبکہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو تحقیقات کی نگرانی اور ذمہ داروں کو سزا دلوانے کیلئے تجاویز مرتب کرنے کا بھی کہا۔شہباز شریف کی زیرِ صدارت یونان کشتی حادثے سے متعلق اعلی سطح اجلاس میں وزیراعظم کو یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی الٹنے کے واقعہ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔ شہباز شریف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کی کارروائیاں کیوں نہ روکی گئیں،انتظامیہ نے ملوث اسمگلرز اور ایجنٹس کی کاررائیوں کا بروقت نوٹس کیوں نہ لیا؟۔
Trending
- سرد موسم میں نزلہ زکام سے بچنے کے طریقے
- مصنوعی ذہانت کی مکمل کہانی
- حسن ابدال ، پولیس اور نامعلوم اغواءکاروں میں مبینہ پولیس مقابلہ
- بالی ووڈ اداکار گووِندا نے خود کو گولی مارلی
- سی پی او سید خالد ہمدانی کی ہدایت کے مطابق پبلک سروس گاڑیوں کی فٹنس، روٹ پرمٹ اور لائسنس چیکنگ کا سلسلہ جاری
- منڈی بہاوالدین سب انسپکٹر رضا الہی کی زبردست کاروائی
- فون کالز ریکارڈنگ کا معاملہ
- اسلام آباد میں رندھاوا سپیڈیں
- امریکہ کی بھارت سے ایک بار پھر جواب طلبی
- کے پی میں رواں سال 1400 سے زائد آپریشنز میں 124 دہشتگردوں کو ہلاک کیا: سی ٹی ڈی
لیبیا میں قید پاکستانیوں کی حکومت سے مدد کی اپیل
Prev Post
Comments are closed.