مسافر بس حادثہ ،20افراد جاں بحق ہو گئے ،بیٹ ٹریفک آفیسر معطل

فیصل آباد(زور آور نیوز)موٹر وے پر پنڈی بھٹیاں کے قریب پک اپ وین اور مسافر بس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی، حادثے میں 20 مسافر جاں بحق اور 15 زخمی ہوگئے۔ریسکیو حکام کے مطابق مسافر کوچ کراچی سے اسلام آباد جا رہی تھی کہ حادثہ پیش آگیا جبکہ پک اپ وین ڈیزل لے کر جا رہی تھی، مسافر کوچ میں 40 سے زائد مسافر سوار تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد شامل ہیں، جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ اکثر زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، 15 مسافروں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ڈی پی او ڈاکٹر فہد کا کہنا ہے کہ حادثے میں بس اور پک اپ وین کے ڈرائیور بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
ڈی ایس پی پنڈی بھٹیاں احسان ظفر نے کہا کہ صبح سوا چار بجے کے قریب پک اپ وین اور مسافر کوچ کی ٹکر ہوئی، حادثے کے بعد گاڑیوں میں آگ لگ گئی، دونوں گاڑیاں جل کر تباہ ہوگئی ہیں۔گاڑی میں سوار بچ جانے والے مسافر نے بتایا کہ بس کا ڈرائیور رحیم یار خان میں تبدیل ہوا جب کہ پنڈی بھٹیاں ایم 3 پر ٹول پلازہ کے قریب گاڑی کا پٹرول لیک ہوا۔حادثے کے بعد آئی جی موٹروے پولیس نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال پنڈی بھٹیاں کا دورہ کیا اور حادثے میں زخمی ہونے والے مسافروں کی عیادت کی۔اس موقع پر آئی جی موٹر وے پولیس کا کہنا تھا کہ موٹر وے پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے بروقت امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے 15 مسافروں کو زندہ ریسکیو کرلیا ہے، جبکہ حادثے میں 18 افراد جاں بحق جبکہ 15 مسافر زخمی ہوئے ہیں۔پنجاب کے شہر پنڈی بھٹیاں میں پیش آنے والے افسوس ناک ٹریفک حادثے کے بعد حکام نے متعلقہ بیٹ کمانڈر اور نائٹ شفٹ پٹرولنگ افسران کو معطل کر دیا ہے۔پولیس حکام نیٹریفک حادثے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، آئی جی موٹر وے سلطان علی خواجہ کا کہنا ہے کہ حادثہ پنڈی بھٹیاں کے قریب بس اور آئل سے بھری گاڑی کے ٹکرانے سے پیش آیا۔آئی جی کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ حادثہ بس ڈرائیور کی غفلت سے پیش آیا، ڈرائیور سو گیا تھا جس کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ہو گیا، تاہم ڈیزل سے بھرے پک اپ وین کی موجودگی پر حکام نے متعلقہ بیٹ کمانڈر اور نائٹ شفٹ پٹرولنگ افسران کو معطل کر دیا، آئی جی نے کہا کہ حادثے کے ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ڈی آئی جی موٹر وے محمد سلیم کے مطابق محکمانہ کارروائی کیلئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو 24 گھنٹوں کے اندر حادثے کی رپورٹ جمع کرائے گی۔

 

Comments are closed.