اسلام آباد(شمشاد مانگٹ) حالیہ حج کے دوران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود کی گرفتاری اور رہائی کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں مصدقہ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر مذہبی امور اور سیکرٹری مذہبی امور آفتاب درانی کے درمیان حج سے پہلے ہی چپقلش موجود تھی حج 2022 کے انتظامات پر بھی کئی سوالات اٹھے تھے لیکن سیکرٹری مذہبی امور اکبر درانی نے سارا ملبہ سابق ڈی جی حج اور ڈائریکٹر حج پر ڈال کر خود کلین چٹ لے لی تھی مگر مرحوم وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور تمام حقائق سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر آفتاب درانی کو تبدیل کرنے ہی والے تھے کہ مفتی عبدالشکور اللہ کو پیارے ہو گئے مگر بعد میں وزارت مذہبی امور کو تین نائب قاصد جنہیں سکھر اور کوئٹہ ٹرانسفر کردیا گیا کے اہلخانہ کی شکایت موجودہ وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ تک پہنچی تو انہوں نے سیکرٹری مذہبی اور ڈاکٹر آفتاب کو چلتاا کرنے کی تیاری کرلی تھی لیکن پھر ایک اہم ترین شخصیت کی سفارش نے سیکرٹری مذہبی امور کی کرسی کو محفوظ رکھا ذرائع کے مطابق وزیر مذہبی امور اور حج 2023 نہ صرف شفاف بنانا چاہتے تھے بلکہ بہترین بھی بنانا چاہتے تھے وزیر مذہبی امور خود بھی جیب سے ادائیگی کرکے حج پر گئے اور اپنے ملازمین کو بھی ذاتی خرچ پر لے گئے لیکن دوسری طرف وزارت مذہبی امور کے 250 سے زائد ملازمین سرکاری طور پر حج کرنے کیلئے پہنچے اور پھر سیکرٹری ڈاکٹر آفتاب اکبر درانی کی درخواست پرماسٹر ٹرینر پولیس افسران کا ایک آٹھ رکنی گروپ حاجیوں کی سہولت کیلئے بھی حج مشن پر بھیجا گیا مگر پوری دنیا نے دیکھا کہ وزیر مذہبی امور حاجیوں کیلئے آواز اٹھاتے ہوئے سعودی عرب پولیس کی حراست میں چلے گئے لیکن سیکرٹری مذہبی امور اور وزارت حج کے 250 ملازمین اور 8 ماسٹر ٹرینر کہیں نظر نہ آئے وزیر مذہبی امور کی مختصر مدتی گرفتاری نے پاکستان کیلئے سبکی پیدا کی لیکن اس کے تانے بانے اپنے ہی کیمپ سے مل رہے ہیں ذرائع کے مطابق اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
Comments are closed.