وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) سے ایک گھنٹہ ٹیلی فون پر گفتگو کی، کوئی ایسی چیز باقی نہیں جو آئی ایم ایف معاہدہ میں رکاوٹ بن جائے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ سیلاب نے معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا، 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، عالمی کساد بازاری سے پاکستان کو اربوں ڈالرز اشیا کی مد میں زیادہ دینے پڑے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دوبارہ آئی ایم ایف کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھے ہیں ان کی شرائط کو من و عن تسلیم کرلیا گیا ہے اور پوری طرح عمل درآمد بھی کیا ہے لیکن ابھی تک اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط نہیں ہوسکے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ بہرحال امید کی جانی چاہیے اسی ماہ آئی ایم ایف کا 9 نواں ریویو مکمل ہوگا، آئی ایم ایف ایم ڈی سے ایک گھنٹہ ٹیلی فون پر گفتگو کی، کوئی ایسی چیز باقی نہیں جو آئی ایم ایف معاہدہ میں رکاوٹ بن جائے، امید کرتے ہیں آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری دی جائے گی
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ عام آدمی پر مہنگائی کا بے پناہ بوجھ پڑا ہے، ہر جگہ مہنگائی ہے، ملک کی باگ ڈورسنبھالی توپچھلی حکومت نے معیشت کا جنازہ نکال دیاتھا، چین نے ہماری بھرپور مدد کی اور معاشی تعاون کیا، گزشتہ دو ماہ میں چینی حکومت کی سپورٹ انتہائی مدد گار ثابت ہوئی، سعودی عرب اور یو اے ای نے ہمارا ہاتھ تھاما اور3 ارب ڈالر کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا ترقی نہیں ہوسکتی، سیاسی استحکام کے بغیر اربوں کھربوں جھونک دیں کوئی فائدہ نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ غریب آدمی مہنگائی میں پس گیا ہے، ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے ان کی تنخواہ میں کم از کم اتنا اضافہ کریں وہ اپنے بال بچوں کا پیٹ پال لیں اور بنیادی ضروریات پوری کرلیں، مہنگائی میں پنشنرز کی پنشنز آدھی رہ گئی ہیں، ہمیں ان کا بھی خیال کرنا ہے۔
Comments are closed.