اسلام آباد(وقائع نگار)وزارت خزانہ کے ذیلی ادارہ فنانس ہائوس بلڈنگ کارپوریشن کی ناقص کارگردگی اور اقربا پروری کے باعث میگا قومی رقم 52کروڑ66لاکھ76ہزار روپے قرض لینے اور سرکاری ملازمین سے عدم وصولی کے باعث ڈوب گئی ،وزارت اور ادار ہ کے افسران کی عدم دلچسپی کے باعث پہلے سے معاشی دلدل میں پھنسا ہوا ادارہ اپنے بقایا جات وصول کرنے میں ناکامی کی وجہ سے زوال کا شکار ہونے لگا ہے ،2021میں کراچی ہیڈ آفس کے بہت قرضے تھے جن میں مکانات کی خریداری اور تعمیر کے لیے میگا رقم منظور کی گئی اور اس میں سابق ملازمین سے ایڈوانس کی مد میں بھی قومی رقم دی گئی تھی،آڈٹ رپورٹس کے مطابق نادہندہ صارفین کے ذمہ 17کروڑ 78لاکھ 36ہزاراور ڈیفالٹ کرنے کی صورت میں 5کروڑ 97لاکھ روپے تاحال وصول نہیں کیے گئے ہیں ،سابق ملازمین اور مکانات کی تعمیر کی مد میں دئیے گئے قرضہ جات 3کروڑ 33لاکھ2ہزار روپے بھی وصول نہیں کیے گئے ،نادہندہ صارفین کے سے وصولی کے لیے عدالت نے بھی فیصلہ دے رکھا ہے تاہم ادارہ تاحال مجوزہ رقم وصول نہ کر سکا ہے ،اس پر آڈٹ حکام کا واضع موقف تھا کہ ادارہ مجوزہ رقم وصول کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے اور 52کروڑ 66لاکھ76ہزار روپے کی عدم وصولی ادارہ کی غفلت اور نااہلی کا نتیجہ ہے ،اس پر پے در پے میٹنگ کا انعقاد بھی ہوا،جنوری 2018میں ڈی اے سی کے اجلاس میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ نادہندہ افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی،اس امر میں عدالتی احکامات کے پیش نظر شناختی کارڈوں کی بلاک اور انکے خلاف مقدمات کا اندراج تھااور تین مقدمات کا اندراج بھی ہوا،قرض لینے والوں کے خلاف 4مقدمات بینکنگ کورٹ میں بھی دائر کیے گئے اور ڈی اے سی نے مقدمات کی پیروہی کرنے پر زور دیا،7. روپے کی رقم 17.781 ملین کی وصولی ہوئی ہے۔ ڈی اے سی نے ہدایت کی۔
Comments are closed.