سپریم کورٹ،جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل منظور،اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی اپیل منظور کر لی ہے اور واضح کیا ہے کہ کسی بھی جج کو عبوری حکم نامے کے ذریعے ان کے عدالتی فرائض سے نہیں روکا جا سکتا۔
عدالتِ عظمیٰ میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ جج کو عبوری آرڈر کے ذریعے معطل یا کام سے روکنے کا کوئی آئینی و قانونی جواز موجود نہیں ہے جس پر درخواست گزار میاں داؤد نے بھی اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایسے عبوری حکم کا دفاع ممکن نہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے دوران سماعت میاں داؤد سے براہِ راست ان کی رائے دریافت کی جس پر انہوں نے کہا کہ وہ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ کسی جج کو صرف عبوری بنیادوں پر ان کے آئینی اختیارات سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
سابق اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے بھی عدالت میں وضاحت پیش کی کہ گزشتہ روز کی سماعت کے دوران ان سے منسوب ایک بیان غلط طور پر پیش کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ جج کے خلاف کووارنٹو درخواست آئینی طور پر قابلِ سماعت ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھوایا کہ اٹارنی جنرل، درخواست گزار اور دیگر فریقین کے دلائل کے مطابق یہ بات طے ہے کہ کسی جج کو صرف عبوری حکم کی بنیاد پر کام سے نہیں روکا جا سکتا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو کووارنٹو درخواست کی سماعت سے قبل اس پر اٹھائے گئے اعتراضات کا فیصلہ کرنا ہوگا۔
عدالت نے قرار دیا کہ ہائیکورٹ کی جانب سے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کا عبوری حکم قانون کے دائرے سے باہر تھا لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں جسٹس جہانگیری کی سپریم کورٹ میں دائر اپیل کو منظور کیا جاتا ہے۔
Comments are closed.