کراچی : نیپا چورنگی پر کھلے مین ہول میں گرنے والا بچہ تاحال لاپتہ ، عوام کا شدید احتجاج ، یونیورسٹی روڈ بند

کراچی : نیپا چورنگی پر کھلے مین ہول میں گرنے والا بچہ تاحال لاپتہ ، عوام کا شدید احتجاج ، یونیورسٹی روڈ بند

کراچی

کراچی کے علاقے گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب کمسن بچہ کھلے مین ہول میں گرگیا تھا، واقعہ رات 11 بجے کے قریب پیش آیا، ریسکیو اہلکاروں نے بچے کی تلاش شروع کی تاہم ناکام رہے جس کے بعد ریسکیو آپریشن کو عارضی طور پر روک دیاگیا۔

ریسکیو حکام نے بتایا کہ رات سے اب تک پانچ مقامات پر کھدائی کرکے بچے کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی۔ متعلقہ محکموں کی عدم موجودگی کے باعث سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور کے ایم سی کا عملہ ابھی تک جائے حادثہ پر نہیں پہنچا۔

قبل ازیں ریسکیو حکام نے بتایا تھا کہ ان کے پاس کھدائی کے لیے مشینری نہیں، کسی ادارے کی طرف سے مشینری نہیں ملی، کسی بھی سرکاری ادارے کا افسر اس وقت موجود نہیں ہے، شروع میں کام کرنے والی مشینری بھی چلی گئی۔

ذرائع کے مطابق رات گئے ریسکیو آپریشن رکنے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کےتحت ہیوی مشینری منگوائی، جائے وقوعہ پر ہیوی مشینری کےذریعے کھدائی جاری ہے، کھلے مین ہول میں گرنے والے بچےکی شناخت 3 سال کے ابراہیم ولد نبیل کےنام سے ہوئی، ابراہیم فیملی کے ہمراہ ڈیپارٹمنٹل سٹور میں شاپنگ کرنے آیا تھا۔

بچے کے والد کا کہناہےکہ شاپنگ کرکے نکلے تو بیٹا ہاتھ چھڑا کربھاگا، موٹر سائیکل مین ہول کے قریب پارک تھی، بیٹا آنکھوں کےسامنےگٹرمیں گرا، مین ہول پرڈھکنا نہیں تھا۔

بچے کے دادا محمود الحسن نے بتایا کہ بچے کا والد موٹرسائیکل کھڑی کر رہا تھا، بچہ والد کے پیچھےآیا تو کھلےہوئے مین ہول میں گرگیا۔

انہوں کا کہنا تھا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے، ریسکیو کے کام سےمطمئن نہیں، انہوں نے مزید مشینری بھیجنے اور تلاش کا کام تیز کرنے کا مطالبہ کردیا، لاپتا بچے کی ماں کا رو رو کر برا حال ہے، وقوعہ کے بعد بچے کی والدہ کی حالت غیر ہوگئی۔

نیپا چورنگی پر شہریوں نے احتجاج شروع کردیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔

مشتعل افراد نے نیپا چورنگی سے حسن سکوائر جانے والی سڑک بند کردی، نیپا سےجامعہ کراچی اور گلشن چورنگی جانے والی سڑک بھی بند کردی گئی، مشتعل افراد کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا، میڈیا پر بھی حملہ کیا گیا، نجی چینلز کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

مشتعل افراد نے کہا کہ رات سے میڈیا موجود ہے، پھر بھی انتظامیہ یہاں کیوں نہیں پہنچی، انتظامیہ پوری رات نہیں آئی، میڈیا کا کیا فائدہ؟ دنیا نیوز کی ٹیم کو اس موقع پر یرغمال بھی بنایا گیا۔۔

دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہاکہ انکوائری شروع کردی ہےکہ مین ہول کا ڈھکن کیوں نہیں تھا جس کی بھی غفلت ہوگی اس کےخلاف کارروائی کی جائےگی۔

ڈپٹی میئرکراچی سلمان مراد نے بھی واقعہ کا نوٹس لے لیا اور کہا کہ تمام ریسکیو اداروں کو الرٹ کردیا ہے، بچے کو جلد از جلد تلاش کرنےکی ہدایت کی ہے، ریسکیو ٹیمیں اور کے ایم سی عملہ موقع پر موجود ہے، واٹر کارپوریشن اور سندھ سالٹ ویسٹ کا عملہ بھی موجود ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال شہر قائد میں 24 افراد کھلے مین ہول اور نالوں کی نذر ہو کر جان کی بازی ہار گئے، جاں بحق ہونے والوں میں 19 مرد اور 5 بچے شامل ہیں۔

Comments are closed.