پاکستان افریقی ممالک کے ساتھ گہرے تعلقات کے لیے پرعزم ہے

آئی سی سی آئی کے زیر اہتمام افریقہ ڈے کی تقریب: پاکستان افریقی ممالک کے ساتھ گہرے تعلقات کے لیے پرعزم ہے: مقررین

اسلام آباد:آزادی کی جدوجہد سے لے کر ترقی کے حصول تک، افریقہ نے ترقی، خوشحالی اور امن کے لیے قابل تعریف لگن کا مظاہرہ کیا ہے۔
یہ بات جناب شہریار اکبر خان ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام افریقہ ڈے کی ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ 2019 میں انگیج افریقہ پالیسی کے آغاز کے بعد سے، پاکستان نے پالیسی کے پہلے مرحلے پر کامیابی سے عمل درآمد کیا ہے، جس میں گھانا، کوٹ ڈی آئیور، یوگنڈا، جبوتی، اور روانڈا میں پانچ سفار ت خانے کا آغاز اور ان کی اپ گریڈیشن شامل ہے۔ تنزانیہ اور نائیجر میں سفیر کی سطح پر دو مشن، اور ہر سال ایک سفارت خانہ کھول کر افریقہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افریقی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنے اورانھیں بامقصد شراکت داری میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ سات ماہ میں ہم نے مختلف افریقی ممالک کے ساتھ دوطرفہ سیاسی مشاورت کے قیام سے متعلق دس مفاہمتی یادداشتوں پر عمل کیا ہے۔
سوڈان، نائیجیریا، کینیا اور صومالیہ نے نادرا کی جانب سے قائم کردہ سماجی شناختی نظام کو کامیابی کے ساتھ شروع کیا ہے اور ایتھوپیئن ایئر لائنز کی جانب سے ادیس ابابا سے کراچی کے لیے براہ راست پروازیں بحال کرنے کے بعد، لاہور اور اسلام آباد تک پروازوں کے آپریشن کو بڑھانے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی دور میں ممتاز افریقی قومی رہنماؤں نے ہمیشہ اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کے ممالک کو آزادی حاصل کرنے کے فوراً بعد اپنی بقا اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی طرف سے زبردست اخلاقی، سفارتی اور مادی حمایت حاصل تھی۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ افریقہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات باہمی احترام، یکجہتی اور تعاون پر مبنی ہیں۔ پاکستان صلاحیتوں میں اضافے کے پروگراموں، سفارت کاروں کو تربیت دینے، اسکالرشپ کی فراہمی اور افریقی ممالک کو فوجی تربیت دینے میں سرگرم عمل ہے۔ پاکستان اور افریقہ تجارت، سرمایہ کاری اور شراکت داری کے نئے مواقع کھول سکتے ہیں، جو بالآخر دونوں خطوں کی سماجی و اقتصادی ترقی اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
جہاں تک اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کا تعلق ہے وہ ان شہروں کے چیمبرز کے ساتھ سسٹر سٹیزاقتصادی شراکت داری کے لیے پوری طرح تیار ہے جنہوں نے اسلام آباد کے ساتھ سسٹر سٹی معاہدے قائم کیے ہیں۔
اسلام آباد نے دنیا بھر کے 20 شہروں کے ساتھ سسٹر سٹی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جن میں افریقہ کے تین شہروں شامل ہیں: رباط (مراکش)، خرطوم (سوڈان) اور تیونس (تیونس)۔ ہم تعاون کے طریقہ کار کو تیار کرنے کے لیے اگست میں سسٹر سٹی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تمام صدور کو مدعو کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی آئی کے وفود کے حالیہ دوروں جن میں ا تهیوپیا اور مرا کش شامل ہیں نے افریقی ممالک کے ساتھ شراکت داری کی نئی راہیں کامیابی سے تلاش کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اس اقدام کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ اعلیٰ شخصیات سے تعاون کی درخواست کرنا چاہوں گا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے فائدے کے لیے کاروبار سے کاروبار، لوگوں سے لوگوں اور تعلیمی روابط کے فروغ کے لیے ممالک کو مزید قریب لایا جا سکے۔
مراکش کے سفیر اور افریقی کور کے ڈین محمد کارمون نے اپنے خطاب میں پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا جو عالمی سطح پر معاشی ترقی کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو فوڈ سیکورٹی ، پانی کے انتظام، زیادہ پیداواری صلاحیت اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
الجزائر کے سفیر ابراہیم رومانی نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ مضبوط تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے اور یہ کہ دونوں ممالک بہت سے شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی اچھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ماریشس کے سفیر راشد علی سوبدر نے کہا کہ ماریشس اور پاکستان کے درمیان سفارتی اور اقتصادی تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہے ہیں اور پاکستان میں عالمی معیار کا سیاحتی مقام بننے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستان اور افریقی ریاستوں کے تاجر برادری کے رہنماؤں پر مشتمل ایک کور گروپ قائم کیا جائے جو دونوں اطراف کے لوگوں کے فائدے کے لیے اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے اور تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرے۔
جمہوریہ صومالیہ کے سفیر شیروا عبداللہی ابراہیم نے کہا کہ صومالیہ اور پاکستان دونوں ایک نتیجہ خیز اور قریبی تعلقات استوار کر رہے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ دونوں ممالک اس نازک شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھتے رہتے ہیں۔
چیئرمین فاؤنڈر گروپ خالد اقبال ملک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا یہ بہترین وقت ہے۔

چیئرمین پاکستان افریقہ فرینڈ شپ ایسوسی ایشن (PAFA) اور سیکرٹری جنرل یونائیٹڈ بزنس گروپ ظفر بختاوری نے سیاحت کے فروغ کے لیے افریقی ممالک بالخصوص مصر اور مراکش کے ساتھ فضائی رابطے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ PAFA افریقہ کے ممالک کے قومی ہیروز جیسے نیلسن منڈیلا، جمال عبدالناصر، احمد بن بیلا، حبیب بورگوئیبا اور دیگر کی یاد میں تقریبات منعقد کرنے پر غور کر رہا ہے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدفاد وحید نے کہا کہ پاکستانی اور افریقی تاجر رہنمائوں کی متواتر ملاقاتیں وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ کاروباری روابط کو بڑھانے کا مقصد حاصل کیا جا سکے۔
تمام مقررین نے پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ظفر بختاوری کو ایک سچا پاکستانی قرار دیتے ہوئے ان کی خدمات کو سراہا۔
تقریب میں فلسطین کے سفیر اور مصر سوڈان، لیبیا اور کینیا کے ہیڈ آف مشنز نے بھی شرکت کی۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض معروف ماہر نفسیات فاطمہ حسن نے احسن طریقے سے سرانجام دیئے۔

Comments are closed.