اسلام باد میں بااثر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی میں چلنے والے بدنام شیشہ سنٹرز پر نشہ آور اشیاء کی کھلے عام فروخت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اس حوالے سے ؤفاقی دارلحکومت سمیت ،یوکے،میں انسانی حققوق کے مختلف پراجیکٹس پر کام کرنے والی متحرک این جی او پیاس انٹرنیشنل نے اپنی حالیہ جاری پریس ریلیز میں اسلام باد کے ان مقامات کی نشاندھی کرتے ہوئے اشارہ دیا ہے کہ جن علاقوں میں موجود شیشہ سینٹروں سے بااثر جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی میں رات دن نشہ آور اشیاء کھلے عام فروخت کی جا رہی ہیں جس کی وڈیوز سوشل میڈیا فیس بک اور ٹوئٹر پر پھیلی ہوئی ہے لیکن اس سب کے باوجود ان جگہوں سے ذہنی الجھنوں سے چھٹکارا کیلئے کالجز اور یونیورسٹیوں کے لڑکے لڑکیوں سمیت معاشی اور گھریلو مسائل سے دل برداشتہ ہر طبقے کو باآسانی نشہ آور اشیاء مل جاتی ہیں چرس گردا،شراب،کوکین،اور (ای ٹیبلیٹ) وغیرہ جنہیں مہنگے داموں بیچا جارہا ہے مذکورہ پوش سیکٹر کے اس علاقے میں جہاں یہ سب فروخت ہوتا ہے شام سے ہی گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ جاتی ہیں اور علاقہ مکینوں کا اپنے گھروں سے نکلنا مشکل ہو کر رہ جاتا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں سنگین جرائم کی تحقیقات پر کام کرنے والے ایک صاحب نے بتایا کہ کوکین اور ای ٹیبلیٹ کا نشہ کرنے والے افراد زیادہ تر انتہا پسند ہوتے ہیں وہ ایڈکشن میں انتہائی سنگین جرائم کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں اور کر سکتے ہیں جن میں قتل اور خود کشی کے واقعات بھی شامل ہیں یعنی ایسے افراد جان لے بھی سکتے ہیں اور خود کو بھی نقصان دے سکتے ہیں اپنی پریس ریلیز میں پیاس انٹرنیشنل نے وفاقی پولیس کے آئی جی سید علی ناصر رضوی سے مطالبہ کیا ہے کہ شیشہ سینٹرز کی مکمل بندش کے حوالے سے سپریم کورٹ کے واضح احکامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ منشیات فروشی کا یہ مکرو دھندہ فوراً بند ہو سکے ،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے قلم دان سنبھالنے پر اپنے واضح احکامات میں وفاقی پولیس کو پہلا ٹاسک منشیات کے تدارک کے بارے دیا تھا اس حوالے سے سید علی ناصر رضوی پہلے ہی دن رات ایک کیے ہوئے ہیں لیکن تمام تر ایکسرسائز کے باوجود وفاقی پولیس کو بڑی کامیابی نہیں مل سکی جبکہ عوام سماج دشمن عناصر کے خلاف موثر کاروائی کے حوالے سے وفاقی انتظامیہ اور پولیس دونوں سے امید لگائے بیٹھے ہیں
Comments are closed.