دنیا نے شاپر بیگ کا متبادل تلاش کرلیا ہم کیوں ناکام ہیں۔ اخلاق عباسی

متبادل متعارف کرائے بغیر شاپر بیگ کا خاتمہ ممکن نہیں۔اجمل بلوچ

عوام خریداری کے لئے اب 50 سال پیچھے نہیں جانا چاہتے۔ راجہ جاوید.

دنیا نے شاپر بیگ کا متبادل تلاش کرلیا ہم کیوں ناکام ہیں۔ اخلاق عباسی۔

اسلام آباد (زورآور) آل پاکستان انجمن تاجران اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے صدر اجمل بلوچ ۔ سیکرٹری و کنوینیئر ٹریڈرز کمیٹی آئی سی سی آئی خالد چوہدری – آب پارہ مارکیٹ کے جنرل سیکرٹری اختر عباسی – مرکز جی نائن کراچی کمپنی کے صدر راجہ جاوید اقبال -بھارہ کہو کے صدر راجہ زاہد دھنیال۔ جی الیون مرکز کے صدر نعیم اعوان -جناح سپر مارکیٹ کے صدر اسد عزیز۔ جی ٹین مرکز کے صدر اخلاق عباسی۔سپر مارکیٹ کے صدر شہزاد عباسی۔ایف ٹین مرکز کے صدر احمد خاں اور ستارہ مارکیٹ کے صدر سید الطاف حسین نے کہا ہے کہ گذشتہ تین برس سے اسلام آباد میں پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔لیکن آج دن تک شاپر بیگ کا متبادل متعارف نہیں کرایا جا سکا ہے۔دنیا نے نئی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شاپر بیگ کا متبادل تلاش کر لیا ہے۔لیکن ہماری حکومت شاپر بیگ کا متبادل متعارف کرانے میں ناکام رہی ہے وزارت کلائیمنٹ ایکسچینج نے آج دن تک اس بارے کوئی اقدامات نہیں کئے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں مینو فیکچرنگ پلانٹ لگے ہیں پچھلے تین سال سے ہمارا مطالبہ رہا ہے کہ مینو فیکچرر کو شاپر بیگ کا متبادل بنانے کے لئے دیا جائے۔اگر دے دیا جاتا تو آج شاپر بیگ کا خاتمہ ممکن ہو چکا ہوتا لیکن وزارت کلامنٹ ایکسچینج ایسا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔ اب چھ جون سے پنجاب بھر میں بھی سنگل استعمال والے پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی عائد کی جا رہی ہے جس سے صوبے میں لا اینڈ آرڈر کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شاپر بیگ کے خاتمے پر عملدرآمد تبھی ممکن ہو سکے گا جب تک پلاسٹک بیگ کا متبادل نہیں لایا جاتا۔عوام خریداری کے لئے اب 50 سال پیچھے جانے کے لئے بلکل بھی تیار نہیں کپڑے کے تھیلے والا پرانا رواج اب ناممکن ہے۔ دکاندار نے چونکہ شاپر بیگ گاہک کو مفت مہیا کرنا ہوتا ہے اسلئے جب تک شاپر بیگ کا متبادل تلاش نہیں کیا جائے گا شاپر کا خاتمہ ممکن نہیں۔اجمل بلوچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت تاجر برادری کے ساتھ بجائے سختی کرنے کے شاپر بیگ کا متبادل تلاش کرکے حل نکالے اگر سختی کی گئی تو تاجر برادری کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

Comments are closed.