اعظم خان ایماندار آدمی ہے ،جب تک اس کے منہ سے نہیں سنوں گا نہیں مانتا۔عمران خان

اسلام آباد(وقائع نگار)سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے سائفر سے متعلق بیان ریکارڈ کرا دیا۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اعظم خان کے بیان سے متعلق ردعمل دیا ہے۔آج عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تو صحافیوں کی جانب سے اعظم خان کے بیان سے متعلق سوال کیا گیا جس پر رد عمل دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اعظم خان ایک ایماندار ادمی ہے،جب تک اعظم خان کے منہ سے نہیں سنوں گا تب تک نہیں مانوں گا۔خیال رہے کہ اعظم خان نے بیان 164 کے تحت مجسٹریٹ کو ریکارڈ کرایا۔اعظم خان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بیان ریکارڈ کروایا۔اعظم خان نے سائفر کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دے دیا۔
اعظم خان نے بیان دیا ہے کہ سیاسی مقاصد کے لیے سائفر کا ڈرامہ رچایا گیا۔ اعظم خان نے کہا کہ عمران خان نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا۔
تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا۔ عمران خان نے کہا “سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا” ۔عمران خان نے سائفر میرے سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گما دیا۔اعظم خان نے کہا کہ عمران خان نے سائفر ڈرامہ کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا۔ منع کرنے کے باوجود ایک سیکرٹ مراسلہ کو عوام میں ذاتی مفاد کے لیے لہرایا۔اعظم خان نے پولیس کو بھی اپنی موجودگی سے آگاہ کر دیا۔وفاقی پولیس نے اعظم خان کی موجودگی کی تصدیق کر دی۔ خیال رہے کہ 16 جون2023 کو بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان لاپتہ ہو گئے، اہلخانہ کی جانب سے تھانہ کوہسار میں درخواست دے دی گئی۔درخواست اعظم خان کے بھتیجے کی جانب سے دی گئی،درخواست میں کہا گیا کہ اعظم خان کل شام کو گھر سے نکلے جس کے بعد واپس نہیں آئے۔اعظم خان کا موبائل فون بھی بند ہے۔واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی سائفر سے متعلق لیک گفتگو سے متعلق ایف آئی اے تحقیقات کر رہا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی امریکی سائفر سے متعلق اعظم خان کے ساتھ آڈیو لیک ہوئی تھی۔مبینہ آڈیو میں عمران خان کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا یھا کہ امریکا کا نام نہیں لینا،بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی۔اعظم خان کہتے ہیں کہ میں سوچ رہا اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں۔ آپ کو یاد تو ہے آخر میں ایمبیسڈر نے لکھا تھا ڈیمارچ کر لیں۔وہ میں منٹس بنا لوں گا کہ فارن سیکرٹری نے یہ چیز بنا دی ہے،بس اس کا یہ کام ہو گا،اس کا اینلیسز ادھر ہی ہو گا۔پھر انلیسز اپنی مرضی کے منٹس میں کر دیں گے تاکہ منٹس آفس کے ریکارڈ پر ہوں،اینلسسز یہ ہو گا کہ یہ تھریٹ ہے۔ڈپلومیٹک لینگوئج میں اسے تھریٹ کہتے ہیں،دیکھیں منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں،اپنی مرضی سے منٹس ڈرافٹ کر لیں گے۔

Comments are closed.