بحرانوں کی ذمہ دار عدلیہ ہے ۔۔وزیر داخلہ

اسلام آباد(وقائع نگار) وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کاکہنا ہے کہ موجودہ بحرانوں کی ایک وجہ ججز اور عدالتوں کا انصاف نہ کرنا ہے ۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ ملک میں سب سے بڑا ایوان ہے، سماعت میں کس قسم کے الفاظ کا استعمال کیا گیا ؟بینچ میں چیف جسٹس کے بعد نامزد چیف جسٹس نے کہا اس عدالت کو نہیں مانتا، اس عدالت کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں۔وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ اسمبلی نے جو قانون پاس کیا ہےعدالت آئین کے مطابق فیصلہ کرے ، قانون یہ کہتا ہے کہ بینچ تین سینئرممبر کے کمیٹی بنائے گی ،کمیٹی جو بینچ بنائے گی وہ آئینی اور قانونی ہوگا ،محترم سینئرجج کا موقف ہے کہ یہ بینچ اس کمیٹی نے نہیں بنایا۔رانا ثنا اللہ کاکہنا تھا کہ آئین میں قانون کی تشریح کرنے کا اختیارعدالت کے پاس ہے،دونوں سینئر وکلاء اپنی اننگز کھیل چکے ہیں ، دونوں ممبران نے پی ٹی آئی چیئرمین سے لاہور میں ملاقات کی ہے ، اس کے بعد یہ دونوں وکلاء چیف جسٹس سے ملے، دونوں نے کہا چیف جسٹس صاحب آپ کو پہلے کہا تھا کہ فل کورٹ بنا دیں ، آپ کی یہ بات چیف جسٹس سے کہاں پر ہوئی تھی۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہا قاضی فائزعیسیٰ کو ایک سال سے کسی بینچ میں شامل نہیں کیا گیا ، جب مرضی کے بینچ بنا کرمرضی کے فیصلے ہوں گے تو ان میں قوت نہیں ہوگی ،عدلیہ کے فیصلوں کی طاقت غیرجانبداری میں ہے، ناانصافی پر مبنی فیصلوں پرعملدرآمد نہیں ہوسکتا ۔ان کاکہنا تھا کہ ہمارے بحران سے نہ نکلنے کی ایک وجہ عدالتیں اور جج صاحبان کا انصاف نہ کرنا ہے، عدالتیں یا ججز ان لاز کا شکار ہیں یا وہ سیاست کررہے ہیں، کہیں مدر ان لا کا معاملہ ہے کہیں سن ان لا کا معاملہ ہے، جو بینچ فیصلے کرنے جارہا ہے، اس کے نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت نہیں، نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بینچ غیر قانونی ہے مگر بینچ پھر بھی بضد ہے اور فیصلے کرنے کو تیار ہے، سینئر ترین جج نے بینچ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے، اندیشہ ہے ایسی بینچ کافیصلہ بھی 14 مئی کے الیکشن کے فیصلے سے دوچار نہ ہو۔ان کاکہنا تھا کہ قوم 9مئی کے جتھوں سے کوئی ہمدردی نہیں رکھتی ، قوم اس جتھے کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتی ہے ، 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ یونان میں ڈوبنے والی کشتی میں 700 نوجوانوں کو سوار کروایا گیا تھا جبکہ گنجائش 400 افراد کی تھی ، حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 350 ہے جبکہ 281 خاندانوں نے حکومت سے رابطہ کیا، متاثرہ خاندانوں کی مدد کیلئے ڈیسک قائم کر دیئے گئے، وزیراعظم شہباز شریف نے معاملے پر کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

Comments are closed.