دماغ کی گہرائی میں برقی مقناطیسی لہریں بھیجنے والے ایک انقلابی ہیلمٹ سے تمباکونوشی چھوڑنے میں اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ استعمال کے بعد بہت زیادہ سگریٹ پینے والے افراد کی 44 فیصد تعداد نے سگریٹ کو یکسر خیرباد کہدیا۔
صرف چند ہفتوں تک دماغ میں برقی سرگرمی بڑھانے سے کئی افراد نے سگریٹ چھوڑدی جن کی ایک تہائی تعداد نے اگلے چھ ماہ تک کوئی ایک سگریٹ بھی نہیں سلگائی۔
یہ تحقیق بن گوریون یونیورسٹی کے ڈاکٹر ابراہم زینجن اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ انہوں نے حد سے زیادہ سگریٹ پینے والے ایسے افراد کو مطالعے میں شامل کیا جنہیں تمباکو نامی بلا چھوڑ نہیں رہی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اب امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) اس کی منظوری سے قبل آزمائش کررہی ہے اور اس کا مکمل احوال جرنل آف بائیلوجیکل سائیکائٹری میں شائع ہوا ہے۔
مشین کے لیے مالی امداد برینس وے نے کی ہے جو اسرائیلی کمپنی ہے۔ اس تحقیق میں کل 115 افراد شریک ہوئے جو روزانہ 20 سگریٹ پی رہے تھے۔ ان میں سے 77 افراد نے اپنا پورا مطالعہ مکمل کیا ۔ بعض افراد نے ہفتے میں کئی روز تک ایک فریج جیسی مشین میں وقت گزارا جس کے ساتھ ہیلمٹ لگا تھا۔ اس ہیلمٹ سے برقی جھماکے خارج ہورہے تھے۔ تمام 77 افراد نے کئی ہفتوں تک مشین کو استعمال کیا۔
ہیلمٹ کے اندر تانبے کی تاریں برقی مقناطیسی امواج پیدا کرتی ہیں اور دماغ کے اس حصے کو سرگرم کرتی ہیں جہاں کسی نشے کی طلب پیدا ہوتی ہے۔ طبی زبان میں یہ مقامات پری فرنٹل اور انسولر کارٹیکس کہلاتے ہیں۔
مطالعے میں شامل 44 فیصد افراد نے سگریٹ کو مکمل طور پر چھوڑ دیا اور وہ اپنے عزم پر چھ ماہ کے بعد تک قائم رہے۔ یہ ایک غیرمعمولی کامیابی ہے۔ تاہم اکثر افراد نے چند ہفتوں بعد سگریٹ نوشی دوبارہ ضرور شروع کی لیکن اس بار طلب میں کمی کی وجہ سے سگریٹ کی تعداد میں کمی واقع ہوئی تھی۔
اگلے مرحلے میں دنیا کے مزید 20 مراکز میں اسے آزمایا جائے گا اور کامیابی کی صورت میں کچھ برس بعد یہ مشین عام دستیاب ہوسکے گی۔
Comments are closed.