آمنا سامنا

Amina Usman

آمنہ عثما ن

Amina Usman

تقدیس قرآن

ریاست سویڈن میں ابوجہل کی باقیات نے کئی بار منفی شہرت کے شوق میں نفرت کاپرچار کرتے ہوئے قرآن مجید کی ناموس کافانوس بجھانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے دنیا کے دوارب مسلمانوں قلب پرکاری ضرب لگائی اوران کے جذبات مجروح کئے۔پاکستان سمیت دْنیا بھر کے مسلمانوں میں سویڈن کی اس ناپاک،مذموم، انتہاپسندانہ اور جاہلانہ فعل پر غم وغصہ اوراشتعال پیداہونافطری ہے۔ سویڈن سمیت مخصوص ملک انسانی حقوق کے مفہوم سے نابلدہیں۔یہ جاہل کبھی تو آزادی اظہار کی آڑ میں سراپا رحمت سرور کونین حضرت محمدرسول اللہ خاتم النببین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم کی بلندشان پر ناکام حملے کرتے ہوئے اپنی رسوائی‘ جاہلیت پر مہرثبت کرتے ہیں تو کبھی قرآن مجید فرقان حمید جیسی مقدس‘ عظیم‘ منفر د اورمنفعت بخش الہامی کتاب کیخلاف ناپاک جسارت کر کے مسلمانوں کے دِل چھلنی کرتے ہیں۔

یہ ہرگز آزادی اظہار نہیں بلکہ یہ نفرت اورتعصب کاشاخسانہ ہے۔ ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی‘سویڈن نے قرآن پاک کی ناموس پرحملے کی صورت میں عالمی امن اورمذاہب کے درمیان ہم آہنگی کوخطرے میں ڈال دیا ہے۔پاکستان میں سویڈن کے سفارت خانے کی جانب سے اپنی گورنمنٹ کا بیان ٹوئٹر پر پوسٹ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سویڈش حکومت اسلاموفوبیا پر مبنی اس عمل کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔سویڈن میں قران کی بے حرمتی کے واقعے پر جملہ اْمت مسلمہ میں غم و غصے کی شدید لہر پائی جاتی ہے‘ سب کی یک زبان ایک ہی آواز ہے کہ: ”حرمت قرآن پر‘ جان بھی قربان ہے“۔دْنیا بھر میں دوارب مسلمان سراپا احتجاج ہیں ریاست پاکستا ن کی کال پراوورسیز پاکستانیوں سمیت ہم وطنوں نے ’یوم تقدیس قرآن‘ منا تے ہوئے دنیا کو یہ پیغام دیاکہ وہ قرآن مجید کی تقدیس پر کٹ مرنے کو تیارہیں،ان کیلئے ناموس رسالت اورتقدیس قرآن سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔
قرآن مجید صرف ایک کتاب کا نام نہیں، یہ جلانے سے کبھی نہیں جل سکتی، جو کتاب بنی نوع انسان کو جنم کی آگ سے نجات دلانی آئی، وہ بھلا دنیا کی آگ اور ناپاک ہاتھوں سے کیسے جل سکتی ہے، مگر یہ عقل ودانش سے عاری لوگ اس حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے کہ اس مقدس کلام کی کیا افادیت ہے؟قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا سچا‘ برحق کلام‘اس کی آخری کتاب اور اس کا ایک زندہ معجزہ ہے۔ یہ دْنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی منفرد کتاب ہے۔یہ وہ لاریب کتاب ہے‘ جس نے دْنیا کو ترقی کی
راہیں دیکھائی‘ آج جو بد بخت اس مقدس کتاب کی توئین کر رہے‘ وہ اس کا تقدس جانتے ہی نہیں‘ نہ ہی ان کے بس کی بات ہے اس لاجواب اور منفرد کلام کو سمجھنے کی‘ یہ جانوروں سے بھی بدتر ہیں‘ ان کے عقلوں پر مہر لگی ہے‘ انہیں حقیقت کبھی نظر آہی نہیں سکتی‘ حالانکہ اگر قرآن کریم کی رہنمائی نہ ہو‘ تو یہ آج بھی جانوروں سے بدتر ہیں۔قرآن وہ واحد کتاب ہے جو آج بھی اسی طرح ہے جس طرح نازل ہوئی تھی۔ قرآن مجید واحد ایسی کتاب ہے جو صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لئے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والے تما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ: و نزلنا علیک الکتاب تبیانا لکل شیء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔ قرآن کریم کا یہ اعجاز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ خود لیا۔اور قرآن کریم ایک ایسا معجزہ ہے کہ تمام مخلوقات مل کر بھی اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں۔قرآن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے ہ یہ کتاب جس سرزمین پر نازل ہوئی اس نے وہاں کے لوگوں کو فرشِ خاک سے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا۔اس نیان کو دْنیا کی عظیم ترین طاقت بنا دیا۔قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں۔نبی کریم? نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا: ”خَی?رْکْم? مَن? تَعَلَّمَ القْر?آنَ وَعَلَّمَہْ“(صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کیساتھ مشروط کیا ہے۔ تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے تو وہ دنیا میں غالب اور سربلند رہے۔
سرور کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے معجزات میں سے قرآن کریم ایک ایسازندہ وتابندہ معجزہ ہے جو آج بھی آپ کی نبوت و رسالت اور دین اسلام کی حقانیت پر مہر ثبت کر رہا ہے یہ کتاب اپنے اندر بے شمار خصائص اور امتیازات سموئے ہوئے ہے اس کے بہت سے صفاتی نام ہیں‘ ہر نام درحقیقت ایک مستقل باب ہے‘ القرآن‘ الکتاب‘ الفرقان‘ الذکر‘ الحکیم‘ وغیرہ یہ سب قرآن کے صفاتی نام ہیں۔ یہ وہ عظیم کتاب ہے جس کے ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں‘یہ وہ عظیم کتاب ہے جو قیامت کے دِن سفارشی بن کر آئے گی فرمایا فَ?ِنَّہْ یَ??تِی یَو?مَ ال?قِیَامَ?ِ شَفِیعًا لِ?َص?حَابِہِ۔یہ وہ عظیم کتاب ہے جو عذابِ قبر کے فرشتوں کے سامنے رکاوٹ بن کر کھڑی ہو گی۔یہ وہ عظیم کتاب ہے جو بلندء ِ درجات کا سبب بنے گی۔یہ وہ عظیم کتاب ہے جس کا محافظ خود ربًِ کائنات ہے، فرمایا (?ِنَّا نَح?نْ نَزَّل?نَا الذِّک?رَ وَ?ِنَّا لَہْ لَحَافِظْونَ)۔شہرت کی بلندیوں میں قرآن کی ثانی کوئی اور کتاب نہیں ہے‘آج دْنیا کا کونسا کونہ‘ خطہ اور علاقہ ایسا ہے جہاں قرآن کا تذکرہ نہ ہو‘دْنیا میں کونسا وقت ایسا ہے کہ جب قرآن کی تلاوت نہ ہو رہی ہو انتہائے مشرق جاپان سے لیکر انتہائے
مغرب برازیل تک ہروقت کہیں نہ کہیں نماز کی ادائیگی کا وقت ہوتا ہے جس میں قرآن ہی تو پڑھا جاتا ہے۔آج دْنیا میں کون سی کتاب ہے جس کو اپنے سینوں میں یاد رکھنے والوں کی اتنی تعداد ہو جتنی کہ حفاظِ قرآن کی تعداد ہے۔آج دْنیا بھر میں کون سی کتاب ہے جو اتنی تعداد میں شائع ہوتی ہو جتنی تعداد میں قرآن شائع ہوتا ہے۔آج دْنیا میں کون سی کتاب ہے جو اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اپنی اصل حالت پر قائم و دائم ہو اور گردش ایام اس میں ذرا بھر تغیر و تبدل نہ کر سکے ہوں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:اللہ ربّ العزت اس کتاب کی وساطت بہت سے لوگوں کو بلند کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو پست کرتے ہیں۔(مسلم 817)۔درحقیقت یہ قرآن پاک کی تقدیس کیخلاف ناپاک جسارت نہیں بلکہ انسانیت اورامن کیخلاف سازش ہے۔قرآن مجید وہ الہامی کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہو اہے سو اسے دنیا کی کوئی شیاطی طاقت نقصان نہیں پہنچاسکتی ہاں مگر یہ مذموم اورناپاک جسارت‘ انسانیت کے نام نہاد محافظوں‘ آزادی رائے کی آڑ میں یہ تماشا کرنے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔

Comments are closed.