تحریر :محمد نفیس دانش
1:تکبر کرنا
2:حسد کرنا
3:لڑائی جھگڑا کرنا
4:آنکھوں کے گناہوں میں مبتلا ہونا
اہل علم حضرات نے تکبر کے تین درجات بیان کیے ہیں :
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ تکبر کیوں پیدا ہوتا ہے؟ یا اس کے اسباب کیا ہیں؟
1۔تکبر کے اسباب میں سے اہل علم نے حسد، بغض، کینہ ، عجب اور ریا کاری کا تذکرہ کیا ہے۔ جب کوئی شخص مال، علم، حسن وجمال یا مقام ومرتبے میں دوسرے سے حسد محسوس کرتا ہے تو عموماً اس پر تکبر کے ذریعے بڑائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔2۔اسی طرح جب کوئی شخص کسی دوسرے سے اپنے دل میں بغض اور کینہ رکھتا ہے تو یہ بھی اس کے تکبر کا سبب بن جاتے ہیں۔3۔ اپنے نفس کے عشق میں مبتلا ہونا یعنی خود پسندی اور عجب بھی تکبر کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے۔4۔ اسی طرح ریاکاری بھی تکبر کے اسباب میں داخل ہے۔
تکبر کا علمی علاج یوں کیاجا سکتا ہے کہ انسان جب اللہ کی دی ہوئی کسی نعمت یا صفت یا کمال پر اپنے نفس میں بڑائی محسوس کرے تو یہ سوچ بار بار پیدا کرے:
1: میرے اندر کا یہ کمال حق سبحانہ وتعالیٰ کا پیدا کردہ ہے یعنی عطائی ہے اور اس کے حصول میں میرا کوئی ذاتی عمل دخل نہیں ہے۔
2:اسی طرح دو دعاؤں کا بھی اہتمام کریں:
اللھم اجعلنی فی عینی صغیرا وجعلنی فی الناس کبیرا.اللھم اغننی شر نفسی.
اَللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِيْ مِنَ النِّفَاقِ وَ عَمَلِيْ مِنَ الرِّيَاءِ وَ لِسَانِيْ مِنَ الْكَذِبِ وَ عَيْنِيْ مِنَ الْخِيَانَةِ ، فَإِنَّكَ تَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَ مَا تُخْفِي الصُّدُوْرُ‘‘
Comments are closed.