کشمیر کا گمنام مجاھد انعام اکبر

kashmir news

kashmir news

تحریر: شہزاد حسین بھٹی

ایک بار پھر پانچ اگست کا سیاہ ترین دن اپنی پوری سفاکی اور بربریت کے ساتھ ہمارے احساسات کے در کھٹکھٹا رہا ہے،جنت نظیر وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنے چار طویل سال گزر گئے ہیں اور ان چار سالوں میں بھارت نے کشمیر کو اس کے باسیوں کے خون سے غسل دیا ہے کشمیریوں کے دکھ،درد،اذیت اور تکلیف کو اب تو لفظوں کا پیرہن دینا بھی انتہائی مشکل ہے پانچ اگست دو ہزار انیس کو جب بھارتی آئین کے آرٹیکل تین سو ستر اور پینتیس اے کی دفعات کو منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا تو اس کے بعد حسن،خوشبوؤں اور جھرنوں کے وادی بارود کی بو تلے دب گئی اس کی دل کشی گھٹن میں بدل گئی انڈین فوج کی جارحیت ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو نگل گئی طویل کرفیو میں اپنے گھروں میں محصور بے بس کشمیریوں کیلئے امید کی واحد کرن پاکستانی عوام کی محبت اور حکومت کی اخلاقی حمایت تھی بانی پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ کشمیری ہمارے دلوں کی دھڑکن میں بسے ہوئے ہیں پاکستان نے انیس سو سینتالیس سے لے کر اب تک اپنی کامیاب سفارت کاری سے کشمیر کے مسئلہ کو زندہ رکھا ہے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد پاکستان نے جس شدید ردعمل کا اظہار کیا اور اس مودی حکومت کے اس منحوس فیصلے کے خلاف جس طرح کشمیری بہن بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا وہ تاریخ ساز ہے

مجھے خوشی یہ ہے کہ صرف حکومتی سطح پر بھی نہیں بلکہ لوگوں نے انفرادی سطح پر کشمیریوں کی اخلاقی حمایت میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب انڈین میڈیا ایک مخصوص ایجنڈے پر مودی کے اس اقدام کو کشمیر کی فتح قرار دے رہا تھا اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے خصوصی حیثیت کے خاتمے کو کشمیر میں تعمیر و ترقی کے نئے دور سے تعمیر کر رہا تھا ایک طاقت ور اور پر اثر آواز نے پوری دنیا میں بھارتی مکروہ پروپیگنڈے کے پرخچے اڑا دئیے اور اصلی حقیقت کھول کر دنیا کے سامنے رکھ دی یہ طاقتور آواز پاکستان کی ممتاز اشتہاری کمپنی میڈاس کی تھی جس کے مالک انعام اکبر نے عالمی سطح پر ایک پر اثر مہم کا آغاز کیا انہوں نے واضح کیا کہ دنیا میں سب سے قیمتی چیز شناخت ہے کسی کی شناخت کو چھین کر احساسات کو روند کر ثقافت کو مسخ کرکے ایک قبرستان بنایا جا سکتا ہے اور مودی حکومت دل کش ترغیبات کے سنہری دھاگوں سے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر کشمیر کو دفن کر رہی ہے میڈاس نامی اس کمپنی نے کشمیر سے اپنی محبت کا عملی اظہار کیا انہوں نے عالمی میڈیا میں انڈین پروپیگنڈے کو چاروں شانوں چت کیا میں جانتا ہوں کہ عالمی نشریاتی اداروں میں انڈین لابی کتنی مضبوط ہے اور ان اداروں کے مالی مفاد بھی جب انڈیا سے منسلک ہوں تو میڈیا کے محاذ پر اس مننظم مافیا کا پچھاڑنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے لیکن انعام اکبر کے جنون نے تمام مشکلات کو ڈھیر کرکے پرنٹ،الیکٹرانک،ڈیجیٹل حتی کہ سوشل میڈیا میں بھی بھارت کو دھول چٹا دی

میڈاس کی موثر میڈیا مہم نے کشمیری عقوبت خانوں میں گونجنے والی چیخوں کو اقوام متحدہ کے اجلاس تک پہنچا دیا مظلوم کشمیریوں کی اصل اور تکلیف دہ تصویر نے اقوام عالم کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہندوستان کے کریہہ اور ہیبت ناک چہرے کو پہلی بار دنیا نے دیکھا اور عرصہ دراز سے کشمیر کی وہ مٹھی بھر قیادت جو ہندوستان کی ہاں میں ہاں ملاتی تھی وہ بھی مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہو گئی عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسی انڈین نواز سیاسی قائدین کے یہ جملے کہ ہم ہمیشہ سے غلطی پر تھے اور جن اپنے نوجوانوں کو ہم بھٹکے ہوئے قرار دیتے تھے وقت نے ثابت کیا کہ وہ درست تھے تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں میرا ایمان ہے کہ جلد یا بدیر ظلم کی سیاہ رات ختم ہوگی آزادی کا سویرا کشمیریوں کی دہلیز کو چومے گا مورخ جب تاریخ رقم کرنے لگے گا انعام اکبر نامی اس گمنام مجاھد کو فراموش نہیں کر پائے گا جس نے تن تنہا میڈیا کے محاذ پر ہندوستان کو عالمی سطح پر ناک رگڑوا دی

شہزاد حسین بھٹی
 ایم ایس سی ماس کیمونیکشن، ایل ایل بی
مصنف،صحافی و کالم نگار   
سیکرٹری انفارمیشن، پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ,پنجاب،

Shahzad Hussain Bhatti

Comments are closed.