اہم ترین
وزیر اعظم! پیغام
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 76 ویں یوم آزادی کے موقع پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ قائداعظم سمیت دیگر عظیم رہنماﺅں کے اس قیمتی تحفہ پر ہمیشہ ان کے احسان مند رہیں گے،پاکستان کا تصور عظیم تھا،آزادی کا جذبہ پاکستانیوں کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے اور ایک ایسی قوم کی تشکیل کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے جو انصاف، مساوات اور سب کے لیے خوشحالی کے اصولوں پر مبنی ہے،یوم آزادی پر ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہیں۔
وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یومِ آزادی پر اپنے پیغام میں کہا کہ قوم آج پاکستان کی 76ویں آزادی کی سالگرہ منا رہی ہے۔ اس موقع پر میں سمندر پار پاکستانیوں سمیت پوری قوم کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں،یہ دن ہمارے دلوں میں خاص جگہ رکھتا ہے کیونکہ اس دن آزادی کی تاریخی جد و جہد ریاستِ پاکستان کے قیام پر اختتام پذیر ہوئی۔
آج کے دن ہم ان مردوں، عورتوں اور بچوں کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جو قائد اعظم کی متحرک قیادت میں اکٹھے ہوئے تاکہ ایک ایسی سرزمین حاصل کرنے کے لیے جد و جہد کا آغاز کر سکیں کہ جس کو وہ اپنا گھر کہہ سکیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس عمل کے دوران ان لوگوں نے حصولِ پاکستان کے عزم اور لگن کی عالیشان مثال قائم کی تھی۔ میں قائد اعظم اور ان راہنماو ¿ں کو بھی اس موقع پر خراج عقیدت پیش کرنا چاہوں گا جن کے بغیر پاکستان کے خواب کو عملی جامہ پہنانا ممکن نہیں تھا۔ پاکستان کے اس قیمتی تحفے کے لیے ہم ان عظیم راہنماو ¿ں کے ہمیشہ احسان مند رہیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ علیحدہ وطن کے لیے جدوجہد ایک ایسے خیال کی عکاس ہے جس کی جڑیں خود اعتمادی اور ایک بہتر کل کی امید پر مبنی ہیں۔ یہ خیال ایک ایسے ملک کے لیے تھا جہاں ہمارے لوگ اپنی صلاحیتوں کو تلاش کر سکیں اور اپنی شاندار روایات، اخلاقیات، ثقافت اور اقدار کے مطابق امن اور خوشحالی کی زندگی گزار سکیں۔پاکستان کا تصور عظیم تھا، یہ ایک ایسی خواہش تھی، جس کی تشکیل کانگریس کی طرف سے حمایت یافتہ اکثریتی اصول کے تحت زندگی گزارنے کے خوف سے ہوئی تھی۔وزیر اعظم نے کہا کہ قائداعظم نے اس تشریح کی مخالفت کی جس کا مقصد مسلمانوں کی شناخت کو دبانا اور انہیں مغربی جمہوریت کی آڑ میں اقلیت کے طور پر رکھنا تھا۔ قائد اعظم نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان ہر لحاظ سے ایک الگ قوم ہیں اور ان کا الگ وطن کا مطالبہ تاریخی طور پر جائز تھا۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اکثریت پرستی کے اصول کے تحت انہیں ایک بڑے ملک میں رہنے پر مجبور کرنا تباہی کا نسخہ ہے۔ انہوں نے ایک پرامن جمہوری اور سیاسی جدوجہد کی قیادت کی۔ قائد اعظم کا عزم اور یقین اپنے مقصد کے حق میں اتنا پختہ تھا کہ انگریز حکمران اور کانگریس کی مشترکہ مخالفت ان کے عزم کو کچلنے میں ناکام رہی۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں دو اسباق قابل ذکر ہیں۔
پہلا یہ کہ آزادی کی جد و جہد کے سب سے اہم پہلوو ¿ں میں سے ایک اتحاد کا پہلو تھا جو اس خطے کی ثقافتوں، زبانوں اور نسلوں پر مبنی تھا۔ 14 اگست نہ صرف سیاسی آزادی کا جشن ہے بلکہ یہ ایک عظیم قوم کے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے متحد ہونے کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔
پاکستان کا جھنڈا، جس کا سبز رنگ مسلم اکثریت کی نمائندگی کرتا ہے اور سفید رنگ مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے، تنوع میں اتحاد کے اصول کو مجسم کرتا ہے جو ملک کی شناخت کو تشکیل دیتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دوسرا سبق یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ایک مقصد کے لیے ایمانداری اور عقیدت سے کارفرما ہو تو اس کے لیے کوئی بھی رکاوٹ ناقابل تسخیر نہیں ہوتی۔خود اعتمادی قوموں کے تخیل کو ابھارتی ہے اور ان کے سفر کو منزل کی طرف بڑھاتی ہے۔76ویں آزادی کی سالگرہ کے موقع پر ہمیں اس جذبے کو ابھارنے کی ضرورت ہے جو تحریک آزادی کی پہچان تھا اور ہمیں اتحاد اور خود اعتمادی کے اسباق کو بروئے کار لا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے سات دہائیوں میں نا مساعد حالات کے مقابلے میں حاصل کیے گئے سنگ میلوں کی اہمیت ناقابل تردید ہے۔
ہم نے بدترین قدرتی آفات، تنازعات اور جنگوں کا سامنا کیا ہے اور ہمیشہ متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو میں کامیاب رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یوم آزادی پر ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو کشمیر پر بھارت کے ظالمانہ قبضے کے خلاف اور اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے مستقل جد و جہد کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کو سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے،چار سال کے فوجی محاصرے اور معلومات کے بلیک آو ¿ٹ کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے بھارتی جابرانہ قبضے کے خلاف غیر معمولی جذبے اور مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔
ہمارا موقف ٹھوس ہے۔ ہم اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس تنازعے کے پرامن حل کےخواہشمند ہیں اور آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ 14 اگست محض ایک تاریخ نہیں بلکہ یہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ پاکستانی قوم کے عزم ، حوصلے اور آزادی کے لیے غیر متزلزل عزم کی علامت ہے۔
آج کا یوم آزادی ماضی کی قربانیوں پر غور، حال کی کامیابیوں کو منانے اور اپنے لوگوں کے روشن مستقبل کا تصور کرنے کا ایک موقع ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کا جذبہ پاکستانیوں کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے اور ایک ایسی قوم کی تشکیل کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے جو انصاف، مساوات اور سب کے لیے خوشحالی کے اصولوں پر مبنی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آئیے آج کے دن ہم اپنے آباو ¿ اجداد کی قربانیوں کو یاد کریں اور ان اقدار کو برقرار رکھنے کا عہد کریں جو ہماری عظیم قوم کی شناخت ہیں۔
Comments are closed.