رواں سال حج کیلئے جانے والے معاونین کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں اکثریت نے قبل از وقت پاکستان واپسی کیلئے درخواستیں دینا شروع کردی ہیں اور یہ تعداد ہر گزرتے روز کے ساتھ بڑھ رہی ہے ، ان کی قبل از وقت واپسی کی درخواستوں سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ ان معاونین نے دوران حج یا بعد میں کس دلجمی کے ساتھ اپنی ڈیوٹی کو ادا کیا ہوگا ، یہاں یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ ان معاونین نے اسی ڈیوٹی کی وجہ سے حج کی سعادت بھی حاصل کی مگر اب وہ اپنی ڈیوٹی پوری کرنے کے بجائے جلد وطن واپسی کے خواہشمند ہیں، اس حوالے سے مکہ میں ایم سی او ڈائریکٹرکمپلینٹ اینڈ ڈسپلن مہرین بلوچ اور ایم سی او مکہ ڈائریکٹر ایڈمن کے جانب سے ایک دستخط شدہ سرکلر جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق تمام معاونین کو مطلع کیا گیا ہے کہ کسی بھی صورت میں کوئی معاون اپنی ڈیوٹی پوری کئے بغیر قبل از وقت وطن واپس نہیں جاسکتا ہاں اگر کسی معاون کے خونی رشتے کا انتقال ہو جائے تو اس صورت میں اس کی واپسی ممکن ہو سکتی ہے، یہ بھی بتایا ہے کہ اگر حج میڈیکل مشن کی جانب سے کسی معاون کو غیر صحت مند قرار دیا جائے تو اس کی قبل از وقت واپسی ہوسکتی ہے تاہم اس کیلئے یہ شرط بھی ہے کہ ایسا شخص پھر کبھی بطور حج معاون کے طور پر منتخب نہیں ہوگا، اس کے علاوہ ایسے معاونین جنہوں نے قبل از وقت واپسی کی درخواستیں دی ہیں ان کی درخواستیں اس شرط پر منظور ہوسکتی ہیں کہ کہ وہ اپنے خرچے پر واپس جائیں اور مستقبل میں انہیں بطور معاونین حج کیلئے بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔
Comments are closed.