اسلام آباد(وقائع نگار)بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ نگران حکومت کو منتخب حکومت کے اختیارات دینا آئین کا قتل ہے۔نگران حکومت کے اختیارات کو کم کیا گیا مگر یہ کافی نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق بعض اچھی ترامیم تھیں،کل کچھ ایسی ترامیم آئیں جو آئین کے تصور کو تبدیل کر رہی تھیں۔نگران حکومت منتخب حکومت کی جگہ نہیں لے سکتی،جبکہ نگران حکومت کو مستقل سیٹ اپ نہیں دے سکتے۔ انکا کہنا تھا کہ انتخابی ترمیمی بل میں کی گئی ترامیم کافی نہیں ہیں،اگر پارلیمنٹ نے ترامیم مسترد نہیں کیں تو 10 دن بعد سپریم کورٹ کر دے گی۔مستقبل میں اراکین پارلیمنٹ اس ترمیم پر سوالات اٹھائیں گے۔یاد رہے کہ نگران حکومت کے اختیارات کے معاملے پر حکومت اتحادیوں کو منانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے نگران حکومت کے اختیارات سے متعلق شق 230 بل سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نگران حکومت سے متعلق شق 230 میں ترمیم کر دی گئی،نگران حکومت کو دو فریقی اور سہ فریقی معاہدوں کا اختیار ہو گا تاہم نگران حکومت کوئی نیا معاہدہ نہیں کر سکے گی۔ذرائع کے مطابق نگران حکومت کے اختیارات محدود ہوں گے۔ نگران حکومت پہلے سے جاری منصوبوں اور پروگرام سے متعلق اختیار استعمال کر سکے گی اور نگران حکومت کو پہلے سے جاری منصوبوں پر اداروں سے بات کرنے کا اختیار بھی ہو گا۔ جبکہ رہنما پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
Comments are closed.