سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس

اسلام آباد(21 جون، 2023)ء سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس بدھ کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد کی

زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے توشہ خانہ (مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن) بل پر بحث میں کرتے ہوئے کہا کہ

حکومت توشہ خانہ کے ریگولیشن کے لیے بل پیش کرنے میں تاخیر کا ارادہ رکھتی ہے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے

بتایا کہ سینیٹ کے اگلے اجلاس میں حکومتی بل پیش کیا جائے گا۔

سینیٹر دانش کمار 31 مارچ2023 کے ایوان بالاء کے اجلاس میں پوچھے گئے سوال فیڈرل پبلک سروس کمیشن(FPSC) کی جانب سے گزشتہ دو سالوں کے دوران محکموں کے ناموں کے ساتھ مشتہر کی گئی اسامیوں کی تعداد بارے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جمع کرائی گئی تفصیلات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تمام عہدوں کی گریڈ وار تفصیلات فراہم کی جائیں۔ اسپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن وسیم مختار نے بتایا کہ تیرہ وزارتوں نے تفصیلات جمع کرادی ہیں تاہم تمام متعلقہ تفصیلات جمع کرانے کے لیے مناسب وقت درکار ہے۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹر دانش کمار اور گوردیپ سنگھ کی جانب سے 3 اپریل2023 کو ایوان بالاء کے اجلاس میں ایک قرارداد پیش کی کہ حکومت تمام صوبوں میں اقلیتوں کے لیے مختص پانچ فیصد ملازمتوں کے کوٹے کو مساوی طور پر تقسیم کرنے کامعاملہ زیر بحث آیا۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن انعام اللہ خان دھاریجو نے بتایا کہ نئی مردم شماری کے مطابق اقلیتوں کے لیے مختص پانچ فیصد ملازمتوں کے کوٹے کے حوالے سے نئی پالیسی مرتب کی جائے گی۔
قائمہ کمیٹی کو PAS، PSP، OMG اور سیکرٹریٹ گروپ میں سروس ریفارمز پر بریفنگ دی گئی۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں سیاست دانوں کا کلیدی کردار ہے کیونکہ نظام کا استحکام تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں سے حاصل ہوگا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد نے سی ایس ایس کے پاسنگ تناسب میں مسلسل کمی کے مسئلے پر روشنی ڈالی جو اس وقت 2 فیصد سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک بھر میں ٹیوشن اکیڈمیوں اور تعلیمی اداروں کی بڑھتی ہوئی کھچڑی کو دیکھ سکتا ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ملک کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔قائمہ کمیٹی نے اس حوالے سے خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔قائمہ کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت دی کہ تمام صوبوں کے امیدواران کوسہولت فراہم کرنے کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ قائمہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں جمع کرائی جائے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سولرائزیشن پراجیکٹ کی حالیہ بولی پر غور کرتے ہوئے چیئرمین نیپر ا توصیف ایچ فاروقی نے بتایا کہ نیپرا نے 3.41 سینٹ فی یونٹ مقرر کیا ہے لیکن بدقسمتی سے ایک بھی بولی لگانے والا آگے نہیں آیا۔ انہوں نے روپے کی گراوٹ اور ایل سی کی بندش کو نجی اداروں کی

عدم دلچسپی کی بڑی وجوہات قرار دیا۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے سوال کیا کہ 3.41 سینٹ فی یونٹ قابل عمل ہے یا نہیں۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ یہ شرح ملک کے لیے قابل عمل ہے اور یہ نیپرا کی مستعدی کے بعد طے کی گئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد نے نیپرا کو ہدایت کی کہ وہ ایک جامع پالیسی ترتیب دے، تاکہ صارفین اور نجی اداروں کو سولرائزیشن پراجیکٹ کی طرف راغب کیا جا سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کو 50 ہزار سولر ٹیوب ویلوں کی نئی اسکیم کے تحت کسانوں کو دوہری سہولت (بجلی اور شمسی) استعمال کرنے کی اجازت دینی چاہیے کیونکہ صرف شمسی ٹیوب ویلوں پر انحصار زراعت کے شعبے کی تباہی کا باعث بنے گا۔
قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر مشتاق احمد خان، سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر نصیب اللہ بازئی، سینیٹر محمد اکرم، سینیٹر دانش کمار، سینیٹر گردیپ سنگھ، سینیٹر بہرامند خان تنگی، وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن انعام اللہ خان دھاریجو، سپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن مختیار خان چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

Comments are closed.