باعث افتخار: انجنیئر افتخار چودھری
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عادل راجہ اور مہدی اور اس قماش کے لوگ پی ٹی آئی کے دوست ہیں ؟بعض اوقات لڑائی جھگڑوں میں اس قسم کے لوگ بڑا نقصان کرا دیتے ہیں اپنے دائیں بائیں نظر دوڑائیں ،،اگ لایا مت،، انہیں ہی کہتے ہیں خود بیرون ملک بیٹھ کر گوگل سے پیسہ بٹورتے ہیں اور لیڈران کے کچے کانوں میں آگ بھرتے رہتے ہیں
عدنان خان کے دائیں بائیں بھی اسی قسم کے لوگ ہوتے ہیں ۔کوئی سمجھ دار بزرگ نہیں آپ نے دیکھا ہو گا کہ خان صاحب نے اس قسم کے لوگوں کو بھی مشیر رکھا ہوا ہے
اچھا مشیر اور دوست وہ ہے جو دوست کو اچھے کام کا مشورہ دے زندگی میں بہت سے جذباتی فیصلے کرتے کرتے میں اپنی دوست ملک محی الدین کی وجہ سے بچا ہوں کاش اس کا ساتھ بچا ہوں کاش اس کا ساتھ پاکستان میں بھی ہوتا
خان صاحب یہ جو بھی حالات ہیں اس میں ہمارا قصور بھی ہے اور ان دوستوں کا بھی جو آپ کی ہر بات ہر آمین کہتے ہیں میں جب بھی اپنے ساتھ بیٹھا آپ کو مشورے دیے اور آپ برہم بھی ہو جاتے یہی وجہ ہے کہ پورے ساڑھے تین سال کے اندر صرف ترجمانوں کی میٹینگ میں ایک بار شریک ہوا اور وہ بھی کسی مہربان کی وجہ سے اور وہاں بھی ہاتھ اٹھاتا ہی رہ گیا شہباز گل نے کہا آپ کیوں ہاتھ اٹھا رہے تھے میں نے کہا میں کہنا چاہتا عثمان بزدار کو ہٹائیں گل بولا چوہدری صاحب بات وہ کرتے ہیں جو لیڈر کو اچھے کھیل ۔آج وہی کچھ ہوا کہ لیڈر کی بات کو ٹوکنے والے پی ٹی آئی میں دور دور تک نظر نہیں آتے اور لیڈر کو مشکل میں دھکیلنے والے دور بیٹھے تماشہ دیکھ رہے ہیں
لیکن ہم ہی ہیں جو مشکل وقت کے ساتھ قائد کے ساتھ کھڑے ہیں ۔فوج کے ساتھ ٹکرائو کا مشورہ دینے والے ،،بیوقوف دوستوں،، کو سلام ۔افسوس صد افسوس کے اچھی خاصی کامیابیوں کے حصول کے بعد ہم نے راکھ چھاننے کو پسند کیا
سوچتا ہوں میں اتنا بڑا شخص نہیں نہ ہی میں عمران خان جیسے بڑا سیاست دان ہوں
پھر سوچتا ہوں وہ اکیلا رہ جائے گا میرے جیسے کئی صرف یہ جان کر عمران خان کا ساتھ دے رہے ہیں کہ وہ اکیلا ہے اور ہجوم میں بھی اکیلا ۔یہ زمان پارک اب تحریر سکوائر کیوں بن گیا ہے
مجھے ڈر ہے کہ وہ مرسی نہ بنا دیا جائے
آپ کو پتہ ہے وہ اپنے دکھ چھپا رہا ہے احمد سلطان صاحب کبھی آپ عمران خان کو روتے دیکھا ہے جی میں نے دیکھا ہے کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی پتھر دل کا بنا ہوا ہے نہیں وہ عام آدمی کی طرح سوچتا ہے
چند سال پہلے پنجاب یونیورسٹی میں عمران خان گئے ان کے اس دورے کی روداد تو آپ کو پتہ ہو گی
البتہ ایک تصویر دیکھی اس کے گریبان میں ایک طالب علم نے ہاتھ کچھ ایسے رکھا ہوا کہ جیسے وہ اس کے سانس کو ختم کرنا چاہتا ہو ۔ اس ایک تصویر نے آئی ایس ایف بنا دی
تصویر دیکھی تو سات نمبر گلی کے میرے دوست جو ایئر پورٹ سوسایٹی آفس میں کام کرتے تھے وہ شہر یار کے گھر سے نیچے کی طرف آ رہے تھے نیازی صاحب کا ایک ہی ڈریس تھا بوسکی کی قمیض اور سفید شلوار
میرے پاس سے گزرے تو میں نے خبریں اخبار میں چھپی تصویر انہیں دکھائی اور کہا بھائی دیکھو عمران خان کے ساتھ کیا ہوا ہے ؟ وہ بولے،، چوہدری صاحب چنگا ہویا اے،، یہ بندہ میرا رشتے دار ہے اسے خاندان کے لوگوں نے ہزار بار سمجھایا کہ تم شہزادوں جیسے زندگی گزار رہے تھے بلکہ کئی شہزادے وہ تمنا کرتے تھے کہ وہ عمران جیسی شہرت پائیں اس نے نہ اپنے باپ کی سنی نہ رشتے داروں کی اور آج یہ واقعہ ہو گیا۔
نیازی کو میں نے بیٹھک میں بٹھا لیا اور اس سے سننے لگا ۔
میں سعودی عرب سے 2002 میں جبری طور پر نکالا گیا تھا یہاں اسلام آباد میں موٹروں کی ایک کمپنی میں کام کرتا تھا ۔نیازی صاحب بولے جا رہا تھا اور میرے دل کے اندر طوفان اٹھ رہا تھا میں اس وقت پی ٹی آئی میں شمولیت کر چکا تھا اور مجھے عمران خان نے ڈپٹی سیکرٹری نامزد کیا تھا وہ کہے جا رہا تھا کہ عمران خان کیسی شاہانہ زندگی گزار رہا تھا جمائمہ کی قصے شہزادی ڈائنا کی باتیں دنیا کے ایک بڑے بزنس مین کا داماد بن جانا، کچھ میں جانتا تھا کچھ نیازی نے بتایا ۔میں میری سوچ اور طرف جا رہی تھی
رشتے دار کہہ رہا تھا کہ اس کو سیاست جیسے ،،گندے،، کام میں نہیں آنا چاہئے تھا آرام سے مزے کرتا شہرت اور دولت تو اس نے کما ہی لے تھی۔ اب لونڈوں کے ہاتھوں زلیل ہوریا ہے خود تو زلیل ہوا ہماری قبیلے کو بھی بدنام کر دیا ۔
پھر اس کے ایک اور ساتھی احسن رشید جنہوں نے مجھے پی ٹی آئی میں شامل کرایا وہ بھی یاد آئے جس کا ذکر بعد میں کسی اور کالم میں کروں گا
نیازی صاحب اور نمبر سے رخصت ہوئے تو میں نے سوچ لیا کہ نیازی عمران کو افتخار گجر کا ساتھ مل جائے تو کیا بات ہے ۔
میں نے زندگی بھر مظلوم کی خدمت کی ہے جدہ جیل بھی بھگتی وہ بھی ایک اور نیازی کے کہنے پر اشتعال میں آکر سفیر پاکستان کو للکارا تھا اس نیازی کا نام عظمت ہے اور آج کل رحیم یار خان میں رہتا ہے اس نے جیل سے مجھے فون ہے کہا کہ آپ اخباری نمائندے ہو ہماری مدد کرو ہمیں مشرف کے ٹوڈی نے بند کر رکھا ہے
میں نے اس نیازی کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں میں بھی چند دنوں میں اس کے پاس جیل میں پہنچ گیا ۔
عمران خان نے کتنے دکھ جھیلے یہ ایک لمبی داستان ہیں تحریک انصاف ، افسوس ہے اس جدوجہد کو کتابی شکل میں نہیں لا سکی یوں تو ہمارے پاس پڑھے لکھے لوگوں کی کمی نہیں لیکن اس جانب توجہ نہیں دی ۔ اور یہ کمی محسوس کی جائے گی ۔اعجاز رفیع بٹ شعبہ تعلیم و تربیت کے انچارج بنے ہیں انکے جذبے بھی ان کی قامت کی طرح ہیں انشاللہ امید ہے کہ وہ کریں گے
یہ سیاست در اصل ہے کیا اگر یہ ،،گند،، ہے تو پھر اچھے لوگوں نے اسے کیوں اپنایا ۔یہ الہی سنت ہے یہ اس لیے کہ اللہ کے بندوں کے کام آنا ہی سیاست ہے یہ الگ بات ہے کہ یہ سیاست غلط بندوں کے ہاتھ لگ گئی ۔آپ نے کبھی سوچا کہ چند لوگ ہماری دائیں بائیں ہوتے ہیں اور وہ ایک الگ دنیا کی باسی دکھائی دیتے ہیں فلاحی کام اور اور معاشرے کو خوبصورت بنانا ان کا مطمع نظر ہوتا ہے
اور وہ چند لوگ معاشرے کو بدل دیتے ہیں اسٹینلے والپرٹ نے کہا تھا کہ بعض لوگ تاریخ کو بدل دیتے ہیں اور جناح ایسے شخص ہیں جنہوں جغرافیہ بدلنے کے ساتھ تاریخ بھی بدل دی ۔قائد نے کھوٹے سکوں کے ساتھ پاکستان بنا ڈالا
بڑے لوگوں کی زندگی میں بڑے موڑ آتے ہیں وہ اپنی زندگی کو اللہ کی دی ہوئی امانت سمجھتے ہیں آپ مولانا مودودی کو دیکھ لیں انہوں نے اپنی زندگی میں کتنے لوگوں کو متاثر کیا ۔ایک وقت میں انکی مخالفت میں کتنے لوگ اکٹھے ہوئے ۔اور بہت سی مثالیں ہیں
لیکن عمران خان کی جدوجہد تو ہم نے اپنے سامنے دیکھی ہے ۔ایک اینکر نے پی ٹی آئی کے اوائل دنوں میں مجھ سے پوچھا عمران خان کو فلاحی کام ہی کرنے چاہئے تھے یہ سیاست میں ا کر انہوں نے کیا کمایا
میرا جواب تھا آپ کی مرضی ہے کہ وہ واشنگ پاؤڈر کی ،،مشہوری،، میں آتا اور کہتا پھرتا یہ لے لو،اچھا گند صاف کرے گا ا
اللہ نے اس سے بڑے کام لینے ہیں لوگ پوچھتے ہیں کہ عمران خان نے کون سے ایسا تیر مارا ہے اور اس نے اپنے ساڑھے تین سالہ کیا کیا کوئی میگا پراجیکٹ ؟میں یہاں تحریک انصاف کے وہ کام نہیں گنوانا چاہتا جو اس نے کیے ہیں اور جسے دنیا کے بہترین پروگرام گردانا گیا آپ آٹے تقسیم کرنے گئے تو 58 جانیں گنوا دیں
ان سب باتوں کو چھوڑ دیں آپ لوگوں کے میگا پراجیکٹ کیا تھے جس سے مال پانی بنتا وہ ہیں آپ کے میگا پراجیکٹ ہمراہ میگا سے بہت بڑا پراجیکٹ اپنے نبی کی حرمت کا عالم سے اعتراف کرانا ہے ۔
یوں تو کرونا کے دو سال ہمارے دور میں آئے ہم نے پاکستان میں بند صنعتوں کو چلایا آپ دیکھ لیں اب کیا حال ہے ٹیکسٹائل کی صنعت تباہ ہو گئی کئی ہزار لوگ بے کار پھر رہے ہیں مہنگائی کا جن بوتل سے باہر نہیں لوگوں کے گلے تک پہنچ گیا ہے ۔ہمیں اس بات ہے بھی گلہ نہیں کہ اب مہنگائی کے خلاف میڈیا بھی نہیں بولتا ۔اس دور میں تاریخ میں ایسی مہنگائی نہیں ہوئی لیکن اس میڈیا نے چپ سادھ رکھی ہے
سیاست کو خدا را گند نہ سمجھیں چند گندے لوگوں کی وجہ سے اس کام کو برا سمجھا گیا یہ کوئی ہمہ وقتی کام نہیں آپ اپنے روز مرہ کے کام کرتے ہوئے بھی سیاست کر سکتے ہیں ہاں اسے زریعے معاش بنانا غلط ہے
ضروری نہیں ہر سیاست دان زرداری اور نواز شریف یا فضل الرحمن ہیں اور میں یہ بھی کہتا ہوں کہ سارے لوگ تحریک انصاف کے ہی اچھے نہیں ان میں بھی ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی دور میں غلط کام کئیے ہوں گے زرداری اور نواز شریف ہونا ایک کیفیت کا نام ہے جو کسی ہر بھی طاری ہو سکتی ہے یہ بیماری کا نام ہے ۔یہی وجہ ہے میں کہتا ہوں کہ تحریک انصاف کو اکثر ،ٹکٹ بدلنے کی ضرورت ہے ۔میں نے ایک پوسٹ لگائی کہ اگر عمران خان نواز شریف کو بھی ٹکٹ دیں تو ہمیں منظور ہے ۔
اکٹر لوگوں نے اسے سراہا لیکن میرے اچھے دوست حاجی عمران نے لکھا کیوں جی ہمیں یہ شعور عمران خان نے ہی دیا ہے کہ اچھے امیدواروں کا انتحاب کیا جائے حاجی عمران جیسے لوگ کسی بھی پارٹی کی شان ہوتے ہیں میں راشد حفیظ سے کہوں گا ان کا گلہ دور کریں ۔اصل بات یہ ہے کہ عمران خان کہ کہنے پر لوگ چلیں گے ان کے ٹکٹ کو بھی عزت دی جائے گی لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ ان لوگوں کو منظر سے ہٹا دیا جائے جن پر کوئی کرپشن کا الزام ہو ۔
ایم کیو ایم کی ایک بات مجھے اچھی لگی کہ اس نے الیکٹیبل نہیں بننے دیے آج اللہ کے فضل سے پی ٹی آئی تیسرے انتحابات میں جا رہی ہے کچھ لوگ 2013 کے انتحابات میں سامنے آئے جن کے معاشی حالات ٹھیک نہ تھے ان کے ان کےوارے نیارے ہیں پارٹی کو چاہئے اب انہیں ،،مکمل ارام،، کرنے کا موقع دے اور ان لوگوں کو آگے لائے جو پارٹی کے ہر مشکل وقت میں فرنٹ لائیں ہر رہے ۔میری ان باتوں سے دوست ناراض ہوتے ہیں
بھلے سے ناراض ہوں کچھ لوگوں کا خیال ہے ہمارے بہت سے لوگ کرپشن اور لوٹ مار میں بدنام زمانہ پارٹیوں کو بھی پیچھے چھوڑ چکے ہیں
عمران خان ان ٹکٹ نہ دیں اور پھر وہ لوگ آگے لائیں جو صاف ستھرے ہوں ۔
ہم جب برے کو برا کہیں تو یہ نہ سوچیں کہ یہ ہماری برادری کا ہے یہ ہمارا رشتے دار ہے مزہ تو تب ہے کہ ہم سوچیں کہ ایماند دار ہے شکیل گجر میرا ایک دوست ہے اس نے جب میری پوسٹ ہڑھی تو کہا کہ چوہدری صاحب میں آپ کو جانتا ہوں لیکن خدا را یہ کام نہ کریں اچھا بندہ کوئی بھی ہو اسے آگے لائیں
بات اصل میں یہ ہے کہ اچھے برے کی پرکھ میں میرا عمران خان مارا جائے گا اس طرح تو پارٹی ہار جائے گی تو عمران خان خان تو گیا ۔ ہمارے منتحب شدہ لوگوں نے کارکنوں کو اس قدر تنگ کر رکھا ہے کہ لوگ نکو نکو ہو چکے ہیں ایسے میں افتخار چودھری کیا کرے ۔
اس کا حل یہ ہے کہ لوگ پارٹی سے وابستہ رہیں اور ہر برے شخص کو احساس دلاتے رہیں کہ تم برے ہوئے اور ہم ووٹ عمران خان کو دے رہے ہیں تمہیں نہیں
یہ بات بھی سچ ہے کہ ووٹ ہے ہی عمران خان کا
سیاست ایک جہد مسلسل ہے ایک اچھے لیڈر کے ارد گرد اچھے لوگ ہی رہ جائیں گے
Comments are closed.