FIA کے 38 اہلکار برطرف، اعلیٰ افسران کے خلاف کاروائی کا فقدان
فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے 38 اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا، جو کہ گزشتہ روز ڈائریکٹر جنرل کے سامنے پیشی کے بعد کیا گیا۔ یہ اہلکار مختلف زونز سے تعلق رکھتے تھے، جن میں کراچی، ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد، اور دیگر مقامات شامل ہیں۔ ان اہلکاروں کو الزامات کی بنا پر طلب کیا گیا تھا، مگر سننے میں آیا ہے کہ ان کے خلاف کی جانے والی کاروائی میں اعلیٰ افسران کو مکمل نظرانداز کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، جن اہلکاروں کو برطرف کیا گیا ان کا تعلق بنیادی طور پر سب انسپکٹر، اسسٹنٹ سب انسپکٹر، اور کانسٹیبل کے رینکس سے تھا۔ دوسری جانب، اس معاملے میں مبینہ طور پر ملوث اعلیٰ افسران کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ یہ صورتحال سوالات کو جنم دے رہی ہے کہ کیا یہ کاروائی محض نچلے درجے کے اہلکاروں کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش ہے؟
27 دسمبر 2024ء کو ڈائریکٹر جنرل FIA نے 38 اہلکاروں کو ذاتی سماعت کے لیے طلب کیا تھا۔ نوٹیفکیشن میں واضح طور پر درج تھا کہ اگر اہلکار پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف یکطرفہ فیصلہ کیا جائے گا۔ اگلے روز ان تمام اہلکاروں کو بغیر کسی مزید وضاحت کے نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔
معمولی رینکس کے ان اہلکاروں کے خلاف اس سخت کاروائی نے ایف آئی اے کے اندرونی نظام میں موجود تضادات کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر الزامات سنجیدہ تھے تو اعلیٰ افسران کو بھی تحقیقات کے دائرے میں لایا جانا چاہیے تھا۔ تاہم، فی الوقت ایسا کوئی اقدام نظر نہیں آتا۔
قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندے اس اقدام کو غیر منصفانہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے جیسے ادارے کو انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کسی بھی اہلکار، چاہے وہ اعلیٰ افسر ہو یا نچلے رینک کا، کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنی چاہیے۔
سوشل میڈیا پر عوام نے اس معاملے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کئی افراد کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے جیسے ادارے میں احتساب کا عمل صرف نچلے درجے تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اعلیٰ افسران کو بھی جوابدہ ہونا چاہیے۔
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان میں سرکاری ادارے کس حد تک غیر شفافیت کا شکار ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور ایف آئی اے اس تنقید کے بعد اپنے اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں یا یہ معاملہ بھی دیگر تنازعات کی طرح وقت کے ساتھ دب جائے گا۔
برطرف کیے گئے اہلکاروں کے نام:
1. مس شائستہ امداد، انسپکٹر، کراچی زون
2. مس نازش سحر، انسپکٹر، کراچی زون
3. مسٹر عرفان احمد میمن، انسپکٹر، کراچی زون
4. مسٹر ابراہیم خان، انسپکٹر، کراچی زون
5. مس نادیہ پروین، سب انسپکٹر، کراچی زون
6. مس ارم یاسر، سب انسپکٹر، کراچی زون
7. مسٹر اسلم راجپر، سب انسپکٹر، کراچی زون
8. مس سبا جعفری، سب انسپکٹر، کراچی زون
9. مس شگفتہ اکبر، سب انسپکٹر، کراچی زون
10. مسٹر سید احمر حسین، اے ایس آئی، کراچی زون
11. مسٹر شبیہ حیدر زیدی، اے ایس آئی، کراچی زون
12. مسٹر ہدایت اللہ، اے ایس آئی، کراچی زون
13. مسٹر آفاق احمد صدیقی، سب انسپکٹر، کراچی زون
14. مسٹر سلیمان لیاقت، سب انسپکٹر، گوجرانوالہ زون
15. مسٹر محمد نواز خان، ہیڈ کانسٹیبل، گوجرانوالہ زون
16. مسٹر احسن رضا شاہ، ہیڈ کانسٹیبل، گوجرانوالہ زون
17. مسٹر محمد عمر، کانسٹیبل، گوجرانوالہ زون
18. حافظ محمد شمیم، کانسٹیبل، گوجرانوالہ زون
19. مس حنا سحرش، سب انسپکٹر، ملتان زون
20. مسٹر شہباز الحسن، سب انسپکٹر، ملتان زون
21. مسٹر ابو بکر، سب انسپکٹر، ملتان زون
22. مسٹر زاہد اقبال، ہیڈ کانسٹیبل، ملتان زون
23. مسٹر عاصف خان، ہیڈ کانسٹیبل، ملتان زون
24. مسٹر محمد عاصف، ہیڈ کانسٹیبل، ملتان زون
25. مسٹر دانیال افضل، ہیڈ کانسٹیبل، ملتان زون
26. مسٹر فہد اعوان، کانسٹیبل، ملتان زون
27. مسٹر محمد رضوان، کانسٹیبل، ملتان زون
28. مسٹر عابد حسین، کانسٹیبل، ملتان زون
29. مسٹر وسیم قیصر، کانسٹیبل، ملتان زون
30. مسٹر محمد شفیق، کانسٹیبل، ملتان زون
31. مسٹر پرویز اختر، کانسٹیبل، ملتان زون
32. مسٹر محمد طلحہ تنویر، کانسٹیبل، ملتان زون
33. مسٹر ساجد اسماعیل، سب انسپکٹر، فیصل آباد زون
34. مسٹر کشور بخاری، کانسٹیبل، فیصل آباد زون
35. مسٹر اظہر علی، کانسٹیبل، فیصل آباد زون
36. مسٹر شعیب محمد، کانسٹیبل، فیصل آباد زون
37. مسٹر یوسف علی، کانسٹیبل، لاہور زون
38. مسٹر رب نواز، کانسٹیبل، فیصل آباد زون
یہ تمام اہلکار مبینہ الزامات کے باعث 30 دسمبر 2024ء کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ ان کے خلاف فوری فیصلے کے بعد انہیں نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔
Comments are closed.