سردار اویس احمد خان لغاری ۔پریس کانفرنس
:وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ فروری 2025 تک توانائی کے شعبہ کے بہت سے منصوبوں پر عمل درآمد ہو جائے گا، مارچ 2025 میں بجلی کی خرید و فروخت حکومت کی ذمہ داری نہیں ہوگی، تونائی بحران سے نمٹنے کے بعد عوام تک ثمرات پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے،توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے، بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے، حکومت صنعتی شعبہ کو ترجیح بنیادوں پر سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے سامنے جواب دہ ہیں، سال 2024 کے9 ماہ میں ہماری حکومت کی وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی سربراہی میں کارکردگی جواب دہ ہونے کے ناطے عوام کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آج کی پریس کانفرنس کے بعد سوا ل و جواب کا ایک سلسلہ ٹیلی ویژن کے پروگرامز اور اسمبلی میں ہر جگہ ہوتا کہ جو ہماری کارکردگی ہے وہ پوری قوم کے سامنے آئے اور ہماری حوصلہ افزائی بھی ہو سکے۔ انہوں نے کہا ہم سے قبل چار سال کی حکومت کے دوران توانائی کا شعبہ اور خاص طور پہ بجلی کا سیکٹر سب سے زیادہ مسائل کا شکار تھا، ہم کامیابی سے اس مصیبت سے نکلے ہیں اور ہم عوام تک اس کے ثمرات بھی پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالف عمران خان نیازی کے کہنے پر پچھلے نو مہینے میں جب ملک کے اندر ایک کمیونٹی کی عدم تحفظ اور شر پھیلانے کی ایک مسلسل مہم چلائی گئی لیکن ہم نے اپنی توجہ نہیں ہٹائی،پارٹی قائد محمد نواز شریف اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کابینہ کا سربراہ ہونے کے ناطے ہمیں سخت ہدایت دی کہ آپ ان چیزوں پر غور کیے بغیر اپنے کام میں مصروف عمل رہیں اور پاکستان کے اس اہم سیکٹر میں اصلاحات کے پروگرام کو جاری و ساری رکھیں، میری ادنیٰ رائے کے مطابق ان 9 ماہ کے دوران محمد شہباز شریف کی حکومت نے جو کامیابی حاصل کی ہے،پاکستان کی تاریخ میں پاور سیکٹر کے ریفارمز کے سلسلے میں ایسا کبھی نہیں ہوا،الحمدللہ جون کے مہینے میں جہاں پاکستان کی عوام کیلئے اوسط بجلی کی قیمت 48 روپے 70 پیسے تھی وہ اس عرصہ میں 44 روپے اور چار پیسے فی یونٹ تک کم ہو چکی ہے، جہاں انڈسٹری کو 58 روپے 50 پیسے کا اوسط یونٹ پڑتا تھا تو آج 47 روپے 17 پیسے کا پڑ رہا ہے ہم نے اس اثنا ئکے اندر اپنی انڈسٹری جو ہماری معیشت کا انجن آف گروتھ ہےاس پر بوجھ میں نمایاں کمی کی ہے، اس پر سے 10 ارب روپے سالانہ سبسڈی کا بوجھ کم کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے ملک کے اس ترسیلی نظام جو بد قسمتی سے بد انتظامی،نا اہلیت، کرپشن کی وجہ سے نئے پراجیکٹس نہیں لا رہا تھا، اس ترسیلی نظام کو وزیراعظم نے پاور ڈویژن کی تجاویز پر ریسٹرکچرنگ کی منظوری دی، جس کے تحت این ٹی ڈی سی جو مختلف کمپنیوں کو ہولڈ کرتی ہے اس کی جگہ ایک ورلڈ کلاس کمپنی معرض وجود میں آئے گی، جس کی منظوری اور قیام کے حوالہ سے کام جاری و ساری ہے اور فروری 2025 میں آج سے دو مہینے بعد اس کے اوپر انشائاللہ عمل درآمد ہو چکا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے نہ صرف انڈیپینڈنٹ سسٹم مارکیٹ آپریٹر کا اعلان کیا بلکہ اس کی کابینہ سے منظوری بھی حاصل کی ہے اور اس کا آغاز کر چکے ہیں، مارچ 2025 میں یہ کمپنی انڈیپینڈنٹ سسٹم مارکیٹ آپریٹر کے تحت بجلی کی خرید و فروخت کی ذمہ داری ہو گی اور حکومت اس کی ذمہ دار نہیں ہو گی۔ آپ اپنی مرضی سے سستی ترین بجلی کی خرید و فروخت کر کے ایک دوسرے کو اس کا فائدہ پہنچا سکیں گے، اس کمپنی کے قیام کی منظوری کا عمل کئی دہائیوں سے رکا ہوا تھا الحمدللہ ہم نے اس کو کر کے دکھایا ہے، وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں بجلی کے ترسیلی نظام کے مسائل کو بھی حل کیا گیا ہے، رحیم یار خان مٹیاری لائن ،غازی بروتھا فیصل آباد کی لائن نہیں بن رہی تھی ، ملک کے جنوب میں بجلی کا ترسیلی نظام جس نے سستی بجلی کو اوپر لے کے آنا تھا وہ نہیں ہو سکتا تھا،آپ کے سستے پلانٹس آپریٹ نہیں کر سکتے تھے۔ ہم نے ان چاروں بڑے منصوبوں میں سے تین منصوبوں کو اکنامک افیئرز ڈویژن ، اپنے ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ ان کی فنڈنگ کو یقینی بنایا اور رحیم یار خان مٹیاری پراجیکٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے اس پر اقدامات کا عمل شروع ہو چکا ہے اور وہ اگلے دو سے ڈھائی سال کے اندر مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اس انقلابی تفصیلی نظام کی بہتری کا نہ صرف آغاز کیا ، بلکہ یہ سب عوام کو میں بار بار یاد کروا ¶ں گا کہ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا تھا جب ہمارے باہر سے آنے والے مختلف ممالک کے صدور کو اپنے دوروں کے موقع پر سخت قسم کے احتجاج، آنسو گیس اور پاکستان کو عالمی برادری میں بدنام کرنے کی کاوشیں کی جارہی تھیں، ایک خاص گروہ کی طرف سے اسلام آباد پر حملے کئے جا رہے تھے۔سردار اویس احمد خان لغاری نے مزید کہا کہ پھر ہم نے اپنے ڈسکوز کے ریفارمز کا آغاز کیا آج ڈسٹریبیوشن کمپنیز میں ما سوائے دو کمپنیز کے کوئی سفارشی بورڈ ممبر نہیں ہے نہ کسی سیاست دان، نہ کسی جرنلسٹ، نہ کسی جج اور نہ ہی افواج پاکستان کےکسی افسر نے کسی کی سفارش کی، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ سفارش کے بغیر ان کمپنیز کے بورڈز تشکیل دیئے گئے جنہوں نے ثمرات دینا شروع کر دیے ہیں،آج ڈسٹریبیوشن کمپنیز نے پہلے پانچ مہینے میں پچھلے سال کے پانچ مہینوں سے بہت کم نقصان کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ پچھلے سال کے نقصانات جو ڈسکس کے ہوتے تھے اس سال ہم تقریبا ًاس سے آدھے نقصان تک خود کو محدود رکھ سکیں گے، ایک سال کے بعد زیرو نقصان کے اوپر ہم ڈسٹریبیوشن کمپنیز کو لے کے آئیں گے۔ انہوں نے کہا ہم قرضے کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے پاور سیکٹر کے اس کی ریسٹرکچرنگ کا آغاز ہم فنانس منسٹری کے ساتھ مل کے کر چکے ہیں،یہ بہت بڑا قدم ہے، 75 فیصد کپیسٹی پیمنٹ جو بل کا حصہ ہے اس کا بہت سا بوجھ کم ہو جائے گا، اگر ہم اس میں کامیاب ہوئے، اس کا فائدہ قومی معیشت کو ہو گا اور بجلی صارفین پر سے کئی روپہ فی یونٹ کا بوگھ کم ہو گا۔ آج سے پہلے کسی حکومت کی یہ سوچ نہیں تھی جو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی کابینہ نے سوچ اور عمل کے ذریعے اس کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے،اس کے بعد ہم نے آپ کیلئے بجلی کے شعبہ میں آئندہ منصوبوں پر کام کریں گے،تاکہ پہلے کی طرح آئی پی پیز کے نقصان سے بچا جا سکے، ہم 17 ہزار میگا واٹ بجلی اور خریدنے جا رہے تھے،ہم نے اس کام کو روکا،ہم نے دیکھا کہ کون سا آنے والا پلانٹ آپ کیلئے قیمت کم یا زیادہ لے گا۔اس کا تفصیلی جائزہ لیا ،اگر ہم یہ سوچ بچار نہ کرتے اور پہلے فارمولے پر چلتے رہتے تو آج سے 10 سال بعد تک پاکستان کی عوام ساڑھے پانچ ہزار ارب روپے اضافی بجلی کی قیمت ادا کرتے،ہم نے اس پلاننگ کو روک کے حکمت عملی مرتب کی ہے، اور آئندہ چند دنوں میں وزیراعظم اس کی بھی منظوری دے دیں گے انشائاللہ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے 80 سے 85 ارب روپے سے زیادہ کے نقصان جو بلوچستان کے ٹیوب ویلوں کے بلز نہ دینے کی وجہ سے ہوتا تھا ،ہم سب کو وہ نقصان برداشت کرنا پڑتا تھا اس کی جگہ پہ ایک بہت بڑے پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس میں 70 فیصد وفاق دے رہی ہے تیس فیصد حکومت بلوچستان دے رہی ہے، 55 ارب روپے کے ساتھ ان تمام ٹیوب کو شمسی ٹیوبویلز پر منتقل کرنا ہے اس کام کا آغاز کر چکے ہیں،2600 ٹیوبلز کو ان کے پیسے شمسی توانائی کے لئے مل چکے ہیں، کئی سو ٹیوب ویل ڈسکنیکٹ ہو چکے ہیں ایک ایک ٹیوب ویل جب ڈسکنیکٹ ہوتا ہے تو آپ کے نقصان کے اندر کمی اسی دن شروع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس حوالہ سے وزیراعلی بلوچستان کا بھی بہت مشکور ہوں کہ انہوں نے بلوچستان کی حکومت کی طرف سے اقدامت کئے،آئی پی پیز میں ہم نے پانچ پلانٹس کے معاہدے ختم کیے، 411 ارب روپے کی سیونگ اپنے ملک کو کر کے دی صرف پانچ پلانٹ سے جس کا 70 ارب روپے سالانہ کا امپیکٹ ہوتا تھا اس کے بعد شوگر ملوں کے بائیو ماس پلانٹس میں ہم نے 238 ارب روپے کی بچت کر کے دی جو تقریبا ً8.9 ارب روپے سالانہ کی بچت اگلے کئی سال کے لیے ہوگی، میں اپنی عوام کو بتانا چاہتا ہوں یہ وزیراعظم کا بڑا پن ہے یا ان کے کہے ہوئے اصول ہے کہ میرے لیے کوئی مقدس گائے نہیں ہوگی چاہے میرا بیٹا اس کاروبار میں ہو یا کسی کا بیٹا ہو یا کسی کا خاندان ہو اس کی پرواہ نہیں کی جائے گی اور اس عمل میں ہمیں نہ صرف وزیراعظم کی منصفانہ اجازت ملی ہوئی تھی،انصاف کی بنیاد کے پر، فری ہینڈ دیا گیا تھا کہ کسی کا لحاظ نہیں کرنا ہم نے اس کے ذریعے یہ 238 ارب روپے کی بچت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں آئی پی پیز کو فرینزک آڈٹ سے بچایا،ان کو انٹرنیشنل آربیٹیشن میں لے گیا ان کو موقع دیا تاکہ وہ ہمارے پورے عمل کے تحت اس سے بچ جائیں، جب وہ شکنجے میں ا ٓچکے تھے، ان کی حکومت، وزراءاور کمیشن خوروں نے آئی پی پیز کو چھوٹ دی لیکن آج کسی کی پرواہ کیے بغیرملٹری اسٹیبلشمنٹ اور تمام سٹیک ہولڈرز کا میں مشکور ہوں کہ انہوں نے ٹاسک فورس کے اندر ہمیں اچھے افسر دیے۔جنہوں نے ہماری مدد کی اور پوری حکومت نے مل کر کام کیا ہے۔ ہم نے یہ 411 ارب جمع 238 ارب تقریبا ً650 ارب روپے کی آئی پی پیز کی سیونگ کر کے آپ کو دے چکے ہیں ،اس کے علاوہ اگلے چند دنوں میں اپ دیکھیں گے 16 اور آئی پی پیز کا اعلان ہوگا جس کے اندر پاکستان کی عوام کو مزید 481 ارب روپے یعنی ان نو مہینوں میں اس فورس ،توانائی کی وزارت نے وزیراعظم کی قیادت میں تقریبا ًایک کھرب روپے سے زیادہ (ایک ہزار ارب روپے) پاکستان کی عوام کا سرمایہ جو ان کمپنیز کو جانا تھا وہ بچایا ہے۔ ان کمپنیز کی بھی مہربانی ہے ان کی مدد اور کے بغیر ایک کھرب روپے کی بچت آئندہ چند سالوں میں ہو گی، ایک ہزار ارب روپے سےزیادہ کے خرچ سے پاکستان کو ہمیشہ کے لیے بچایا ہم نے بجلی سہولت پیکج دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے رہائشی لوگوں کو 26 روپے فی یونٹ کی بچت کے ساتھ کمرشل، کاروباری لوگوں کو 22 روپے71 پیسے فی یونٹ کی بچت کے ساتھ انڈسٹری کو 15 روپے فی یونٹ کی بچت دی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ وہ اضافی بجلی ہے جو افسر شاہی اور میری وزارت کے الماریوں میں بند فائلوں کی وجہ سے آپ لوگوں کی استعمال سے باہر تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میاں نواز شریف کے وہ وعدے تھے ، جو وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور مریم نواز نے پچھلے نو مہینے میں پورے کر کے دکھائے گئے، اگلی گرمیوں کے آنے سے پہلے ہم بجلی کی قیمت میں مزید خاطرخواہ کمی کیلئے اقدامات پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح جنریشن کمپنیز میں بھی اگلے تین سے چار مہینے میں تبدیلی لائیں گے،مستقبل میں موٹرسائیکل،تھری ویلر رکشے جو تین کروڑ سے زیادہ ہیں ان کیلئے چارجنگ سٹیشنز بنائیں گے، پیسہ خرچ کر کے اگر الیکٹرک بائیکس لے بھی لیں چارج کہاں کرائیں گی بیٹری کے اسٹیشن کہاں ملیں گے یہ عمل بھی شروع ہوگا۔ وزارت توانائی اس پر قانون بنائے گی، 71 روپے فی یونٹ ان چارجنگ سٹیشنز کا ریٹ ہے اس وقت بجلی کا اس کو نیچے لایا جائے گا۔ اتنی مہنگی چارجنگ کسی کے بس میں نہیں ہے۔ الیکٹرک بائیکس کے فروغ سے پٹرول کم امپورٹ ہو گا اور بائیک خریدنے والے کا دو سال میں بائیک کا پیسہ پورا ہو جائے اس کے لیے ہم ایک ماحول پیدا کر رہے ہیں جس کے تقریبا ً آخری مراحل میں ہیں اور اگلے ہفتے ہم امید رکھتے ہیں کہ وزیراعظم اس کی بھی منظوری دیں گے۔ انہوں نے کہا یہ ہے وہ فارم 47 کی کی پیداوار حکومت جس نے عمران نیازی کی حکومت کو پہلے ہی نو مہینے میں اپنی پرفارمنس سے شکست دے دی،ان کی چار سال کی کارکردگی ہماری ایک سال کی کارکردگی ان سے 50 گنا زیادہ بہتر ہے،وہ نقصان کی طرف ہمیں لے کے گئے ہم اپ کو فائدے کی طرف نہ صرف لے جانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں بلکہ الحمدللہ لے کے جا رہے ہیں، مزید کرتے رہیں گے پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ اس وزارت توانائی نے ہماری ڈسٹریبیوشن کمپنی کراچی نے ریگولیٹر نیپرا سے اگلے سات سال کا جو ریٹ مانگا ہم نے اس ریٹ کی پروپوزل کو پڑھا اس کی حرف بحرف تجزیہ کیا اور ہم نے اپنی آرا عوام کے سامنے پیش کی، ریگولیٹر کی مرضی ہے مانے یا نہ مانے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹریبیوشن کمپنیز پرائیویٹائز کرنے جا رہے ہیں،و ڈسٹریبیوشن کمپنیز کو عیاشیاں نہیں کروائیں گے ،یہ شہباز شریف کی حکومت میں نہیں ہوگا یہ مسلم لیگ کی حکومت میں نہیں ہوگا ۔ انہوں اس امید کا ظہار بھی کیا کہ انشائاللہ اس راستے پر چلتے ہوئے ہم پاکستان کو اس خطے میں سب سے سستی ترین بجلی کے صارفین کو ثابت کر کے دکھائیں گے ہم نے 26 روپے یونٹ رعایت جو ان سردیوں میں دی یہ پورے خطے کے اندر سستی ترین بجلی ہے،ہماری خواہش ہے کہ اس سے بھی کم ریٹ کے اوپر ہم پورا سال اپنے ہر صارف کو بجلی دیں،ان کے گھروں، کاروبار اور انڈسٹری کی رونق کو دوبارہ بحال کریں اور اپ تک اپ کے دیے ہوئے ووٹ کا پورا حق ادا کر کے آپ کے سامنے پیش کریں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا ڈسٹریبیوشن کمپنیز کی پرائیویٹائزیشن ہونے جا رہی ہے اس کے بعد نیپرا پر بھی کام کیا جائے گا،تمان سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر تجاویز مرتب کر کے کابینہ میں پیش کی جائیں گی، میں سمجھتا ہوں کہ نیپرا، وزارت توانائی اور ڈسٹریبیوشن کمپنیز کے اندر ریفارمز کی ضرورت تھی نیپرا بھی ریفارم مانگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ کے پلانٹس کے، گیس کے پلانٹس ،ایل این جیز اور نیوکلیئر پاور پلانٹس کے حوالہ سے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ انشائاللہ ہمیں امید ہے کہ سیکولر ڈیٹ کے کئے مختص بجٹ میں اضافے کو روکنے میں کامیاب ہوں گے جو ہماری پہلے سال کی بہت بڑی اچیومنٹ ہوگی۔ اسی طرح کمپلینٹ سسٹم کے مسائل کا خاتمہ بھی ہمارا ہدف ہے آئندہ چار مہینے میں ہماری کسٹمر کیئر کا 118 نمبر فون پوری طرح ایکٹو ہو گا اور شکایات کا آن لائن ازالہ کا ریکارڈ ہو گا اور اسی طرح اوور بلنگ سمیت بجلی کے شعبہ کے دیگر مسائل کو بھی ترجیحی بنیادوں پر ختم کیا جائے گا تاکہ صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی یقینءبنائی جا سکے
Comments are closed.