پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بدامنی کی اصل وجہ صرف اور صرف ہندوستانیوں کا پاکستان کے وجود کو تسلیم ناکرنا اور خود کو Superiorسمجھنا ہے۔حالانکہ دونوں ممالک ایک ہی وقت میں گوروں کے تسلط سے آزاد ہوئے۔ اس کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم دونوں اچھے ہمسائے ہونے کی مثال قائم کرتے، باہمی سماجی، سیاسی و معاشی تعلقات میں مضبوطی پیدا کرتے جس کے بعد دونوں جانب حقیقی ترقی و خوشحالی کا آغاز ہوتا لیکن بدقسمتی سے ہندوؤں کی فطرت حسد سے لبریز ہونے کی وجہ سے اور ایک اللہ کی بجائے بے شمار خداؤں پہ تکیہ کرنے کی وجہ سے ہندو اللہ تعالیٰ کی تقسیم سے انکار کربیٹھے اور ہمارے ساتھ ساتھ اپنا بھی امن تباہ و برباد کردیا۔
پہلگام جیسے (FFO) False Flag Operationsکرنا ہندوستانیوں کی عادت یا شیوہ بن چکا ہے۔ اگر ہماری یاداشت کے دریچے کھولے جائیں تو یقینا سبھی کو یاد ہوگا کہ سب سے پہلا FFO 1971ء میں گنگا جہاز کے اغوا کا ڈرامہ رچاکرکیاگیا،جسے جواز بنا کر انڈین آرمی نے پاکستان پر حملہ کیا اور پاکستان کو شکست دینے کا واویلہ کیا حالانکہ جغرافیائی لحاظ سے1971 ء کے تجریات تصویر کے دوسرے رُخ بھی دکھاتے ہیں۔ اس کے بعد بارڈرز پر کشیدگی کے واقعات رونما ہوتے رہے اور پھر2006ء ممبئی(Mumbai)اٹیک کروا دیاگیا اور اجمل قصاب نام کا کردار پیش کیاگیا یہ ثابت کرنے کے لئے کہ دہشت گردی کی یہ واردات پاکستان نے ڈیزائن کی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ انڈین تجزیہ نگاروں اور کچھ ملٹری آفیسرز نے خود ہی بھانڈہ پھوڑ دیا کہ ممبئی اٹیک بھی FFOتھا۔ اس واقعہ کے بعد بھی ہندوستان کے غیر فطری عمل پر مجبوراً پاکستان کو بھی رد ِ عمل کے طور پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا پڑا اور پھر آہستہ آہستہ حالات معمول پر آگئے لیکن حسد کی آگ ہر چیز کو جب تک جلا نہ دے، نہیں بجھتی۔اس دوران 9/11(جسے بہت سے قابل ِ اعتماد تجزیہ نگار اسرائیل و امریکہ کی طرف سے ڈیزائن کیاگیا FFOخیال کرتے ہیں) کا واقعہ پیش آیا تو امریکن حکومت نے جہادیوں (افغانی) پر الزام لگایا کہ یہ کاروائی مسلم جہادی تنظیموں کی طرف سے کی گئی ہے۔ اس موقع پر ہندوستانیوں نے امریکہ کے غصے کا رُخ پاکستان کی طرف موڑنے کی مہم جوئی کی،لیکن پاکستانی حکومت کی بہتر حکمت عملی سے دھول بیٹھ گئی اور ہندوستان کو منہ کی کھانی پڑی۔ بات بڑھتی بڑھتی2019کے پلوامہ کا ر اٹیک تک پہنچی تو ایک بار پھر انڈیا نے ڈھنڈورا پیٹنا شروع کردیا کہ پاکستان ہی ملوث ہے اس کے علاوہ کسی کی جرأت ہی نہیں کہ انڈیا کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے حالانکہ انڈیا کے اندر علیحدگی پسندوں کی درجنوں تحاریک چل رہی ہیں جو اپنے حقوق کی جنگ لڑرہی ہیں۔ اُن علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کرنے کی بجائے ہندوازم کا شکار لوگ ساری توانائی، سارا مال و زر اور سب سے بڑھ کر قیمتی وقت پاکستان کو ختم کرنے کی سوچ میں ضائع کررہے ہیں۔ یہی اللہ تعالیٰ کی تقسیم سے انکار کرنے کا نقصان ہے جو بے راہ روی کا شکار ہندوؤں کو سہنا ہے۔
ہندوستانی عوام کو ہندو، مسلم جذبات سے نکل کر حقیقت پر مبنی صورتحال کا بھی تدارک کرنا چاہیے۔ تقسیم تو ہوچکی زمین بھی اور سوچ بھی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اب ہم دونوں ممالک اپنی اپنی سرحدیں رکھتے ہیں اور اب ہم یا تو جنگ لڑتے رہیں یا پھر اچھے ہمسایوں کی طرح ایک دوسرے کے حقوق کو تسلیم کرکے امن سے ترقی کی منازل پار کریں ورنہ1980ء کے حالات بھی ہم سب کو یاد ہی ہوں گے جب سوویت یونین(موجودہ روس کی ریاستیں) نے افغانستان پر لشکر کشی کی تو اُس وقت کے انڈین وزیراعظم نے سرتوڑ کوشش کی کہ یہ جنگ بڑھتی بڑھتی پاکستان تک پہنچ جائے لیکن جنرل ضیاء نے ہندوستان کامختصر دورہ کیا اور راجیو گاندھی کے کان میں بولا کہ باز آجاؤ ورنہ”ہم تو ڈوبے ہیں صنم، تم کو بھی لے ڈوبیں گے“ دنیامیں مسلم ممالک پچاس، ساٹھ ہیں لیکن ہندوستان بس یہی ہے جو آپ (راجیو گاندھی) کے ہاتھ میں ہے لہذا اگر ہمیں (پاکستان) تباہ کرنے کا سوچا تو ہم آپ کو بھی نہیں رہنے دیں گے۔ آج کی حقیقت بھی تبدیل نہیں ہوئی اگر ہندوستان بھی ہمیں قبول کرنے کو تیار نہیں اور ہمارے وجود کو مٹانا چاہتا ہے تو ردعمل پاکستان سے بھی جیسے کو تیسا والا ہی ہوگا۔
ان کٹھن حالات میں سب سے بڑا کردار ہندوستان کا میڈیا ادا کررہا ہے جو ہر وقت تیز و تند الفاظ کی بارش کرکے اپنی حکومت کو مجبور کرچکا ہے کہ پاکستان پر حملہ کردو۔ جبکہ حکومت کے ذرائع انہیں اس بات سے روکے ہوئے ہیں کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو Militarilyکسی سے کم تر خیال کرنا ایک بھیانک بھول ہوگی لیکن میڈیا ہے کہ صرف جنگ چاہتا ہے۔ انڈین میڈیا کے مقابلے میں پاکستان کامیڈیا نسبتاً زیادہ ذمہ داری کا ثبوت دے رہا ہے اور حقائق کو بیان کرنے میں بہتر دکھائی اور سنائی دے رہا ہے۔ ان حالات میں پہلے نمبر پر سفارتکاری کے امور اور دوسرے نمبر پر میڈیا کی نمائندگی نمایاں کردار ادا کرسکتی ہے۔ لہذا پاکستان حکام بالا اور میڈیا کی نمایاں Personalitiesسے گزارش ہے کہ انڈین کی طرح چیخ و پکار کی بجائے مضبوط دلائل کے ساتھGlobal Environmentکو سیٹ کیاجائے، کامیابی کی کنجی سچ کے ساتھ لٹکی ہوئی ہے۔
Trending
- ناقابلِ تسخیر پاکستان
- اصل امتحان اب شروع ہوا ہے ، آئینہ
- ملتان، ائیرپورٹس پر سمگلنگ کا دھندہ نہ رک سکا ،سمگلنگ روکنے والا ایماندار ایڈیشنل کلکٹر معطل کردیا گیا۔
- سی ڈی اے مزدور یونین کے زیر اہتمام شہداء”بنیان مرصوص “کے حوالے سے خصوصی تقریب کا اہتمام
- قطر کا مُحبتِ قُدّس میں ٹرمپ کو طیارے کا تُحفہ
- پاکستانی بدمعاشوں نے بھاری رشوت دیکر بھارت کو گھٹیا جہاز بکوائے : سابق بھارتی جج کا طنز
- ایف بی آر کا پاکستان کسٹمز سروس کے افسر محمد شہزاد خان کے خلاف تادیبی کارروائی کا فیصلہ،نوٹیفکیشن جاری
- چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اہم اجلاس،مختلف ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کئے گئے۔
- او جی ڈی سی ایل نے نئے ایکسپلوریشن بلا کس حاصل کر لئے
- ارکان اسمبلی پارلیمنٹ لاجز کے حوالے سے سی ڈی اے پر برہم
کامیابی کی کنجی
Next Post
Comments are closed.