پی ڈی ایم حکومت کی ڈیڑھ سالہ کارکردگی

Ijaz Ali saghar

اس وقت PDM حکومت کا اقتدار اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے ملک میں نئے انتخابات کی باتیں ھورہی ہیں سیاستدانوں نے الیکشن لڑنے کیلئے کمر کس لی نگراں سیٹ اپ کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے بڑوں کی بیٹھک ھوچکی ہے جس میں باقی اتحادی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیکر آگے کا لائحہ عمل سامنے لایا جائے گا تمام سیاسی جماعتیں (سوائے تحریک انصاف کے) جوڑ توڑ میں لگی ہیں اور اگلے الیکشن میں جیت کیلئے پرعزم ہیں آئی ایم ایف ڈیل فائنل ھونے کے بعد موجود حکومت کی سانس میں سانس آئی ہے جبکہ چائینہ,یو اے ای اور سعودیہ جیسے ممالک کی جانب سے قرضوں کی ری شیڈولنگ اور مزید قرض ملنے پر ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے تقریباً باہر آگیا ہے اور ملکی خزانہ بھی اب تگڑا ھونے لگا ہے جسکی وجہ سے حکومتی بینچوں میں خوشی کے شادیانے بجائے جارہے ہیں لیکن دوسری طرف عام آدمی کی زندگی دن بدن بدتر ھوتی جارہی ہے مہنگائی اور غربت نے پاکستانیوں کی چیخیں نکال کر رکھ دی ہیں اور غربت اور بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیوں اور ڈکیتیوں میں ھوشربا اضافہ ھوا ہے۔
کچھ دن پہلے راولپنڈی میں غربت کی وجہ سے قاتل لون ایپ سے قرض لینے والے مسعود کو لون ایپ کے بھیڑیوں نے اتنا تنگ کیا کہ 22000 قرض لینے والا مسعود خودکشی کرنے پہ مجبور ھوگیا اور اپنے بچوں کو یتیم کرگیا دوسری طرف اسی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں 3 ارب روپے 600 لاڈلوں کو انتہائی کم شرح سود پر دیے گئے جس کے بارے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پوچھ پوچھ کر تھک چکی ہے لیکن اسٹیٹ بنک ان لاڈلوں کی پرائیویسی متاثر ھونے کا بہانہ بناکر ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے اور دوسری طرف قاتل لون ایپ نے محض 22000 کیلئے مسعود کی عزت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا جسکی وجہ سے اسکو انتہائی قدم اٹھانا پڑا اسکے بچوں کو یتیم کرنے والوں کو کون پوچھے گا کیا ان کو سزائیں ملیں گی کہ آئندہ کوئی مسعود عزت بچانے کی خاطر خودکشی نہ کرے اسی طرح کا ایک واقعہ غالباً کے پی کے میں پیش آیا جہاں ایک مجبور باپ نے اپنے چار بچوں کو بے ہوشی کے انجکشن لگا کر گولیاں مار کر قتل کردیا اور بعد میں خود کو بھی گولی مار دی وہ شخص بھی غربت سے تنگ آیا ھوا تھا اور بچوں کیلئے روٹی پوری کرنی مشکل ھوگئی تھی جس کے بعد اس نے یہ اقدام اٹھایا اس نے
بچوں کو بے ہوش اس لیے کیا کہ گولیاں لگنے سے میرے بچوں کو تکلیف نہ ھو چنانچہ مارنے سے پہلے اس نے چاروں بچوں کو بیہوشی کے انجکشن لگائے۔
یہ وہ واقعات ہیں جو میڈیا پہ رپورٹ ھوئے ہیں اس جیسے کئی واقعات روز ھورہے ہیں لیکن حکومت کی اس طرف توجہ نہیں ہے وہ دن بدن مہنگائی پہ مہنگائی کرتی جارہی ہے آج چینی 150 روپے کلو ھوچکی ہے آٹا 20 کلو کا تھیلہ 3000 سے 3200 روپے میں فروخت ھورہا ہے گیس 50 فیصد مہنگی ھوچکی ہے بجلی 4 روپے یونٹ مزید مہنگی ھوئی ہےجس کیلئے بھی سلیب بنادیے گئے ہیں تاکہ عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاسکے فیول ایڈجیسٹمنٹ ڈال کر ایک یونٹ پچاس روپے سے تجاوز کرچکا ہے عوام خودکشیاں نہ کرے تو اور کیا کرے ادھر حکمرانوں کو اپنی اگلی باری کی فکر ہے ان کو عوام سے کوئی غرض نہیں ہے حالانکہ یہ اتحادی حکومت مہنگائی مارچ کے بعد وجود میں آئی عمران خان کے خلاف جب پیپلزپارٹی,مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمن نے مہنگائی مارچ کا آغاز کیا تو اس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح 13 فیصد تھی اور اس وقت تمام سیاسی جماعتیں عوام کی خیرخواہ بن کر میدان میں آئیں کہ عمران خان نے ملک میں مہنگائی کرکے عوام کا جینا محال کردیا ہے ہم عوام کو عمران خان سے نجات دلائیں گے اور مہنگائی کی شرح کو نیچے لائیں گے اور آج صورتحال یہ ہے کہ مہنگائی کی شرح 36 فیصد سے دوبارہ 46,47 فیصد پہ پہنچ چکی ہے۔
اس اتحادی حکومت نے قومی اسمبلی میں اپنے ڈیڑھ سالہ اقتدار میں 70 سے زائد بل پاس کروائے اور کوئی ایک بھی بل عوام کی فلاح و بہبود کیلئے نہیں تھا۔
ملک میں غربت,مہنگائی اور بیروزگاری نے جرائم کو جنم دیا دو تین دن پہلے راولپنڈی میں دن دیہاڑے ڈاکوؤں نے مرغیوں سے بھری گاڑی لوٹ لی اور ڈاکو ساری مرغیاں بھی ساتھ لے گئے اسلام آباد جیسا محفوظ شہر بھی ڈکیتوں کی آماجگاہ بن چکا ہے پچھلے دنوں دن دیہاڑے تھانہ آبپارہ کی حدود میں ڈاکوؤں نے شہری سے 8 لاکھ روپے لوٹ لیے اور اسے گولیاں مار کر زخمی بھی کردیا۔
ڈکیت ملک بھر میں سرعام گھوم رہے ہیں اغوا برائے تاوان کی واردتوں میں اضافہ ھوچکا ہے کرپشن ہزاروں گنا بڑھ چکی ہے جائز کام کیلئے بھی جب تک رشوت نہ دی جائے تب تک بیوروکریسی کام ہی نہیں کرتی۔
وزراء اور مشیران تحریک انصاف کے وزراء و مشیران کی طرح طاقت کے نشے میں مست ہیں ان کے دروازے عوام کیلئے بند ھوچکے ہیں ملک میں آئین عملاً معطل ھوچکا ہے جنگل کا قانون رائج ہے امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون ہے طاقتور کو کسی کا ڈر نہیں ہے سارے قانون صرف غریب اور عام آدمی کیلئے ہیں اگر دیکھا جائے تو پی ڈی ایم حکومت کا ڈیڑھ سالہ اقتدار پاکستانیوں کیلئے بدترین رہا 13 جماعتوں کے اس اکٹھ نے صرف اپنے مقدمات ختم کروائے اور تحریک انصاف کو کھڈے لائن لگوا کر اپنی باریاں پکی کیں۔
شہبازشریف جن کو ایک دبنگ سیاستدان تصور کیا جاتا تھا انہوں نے وزیراعظم بن کر عوام کو مایوس کیا اور ڈیڑھ سال وہی گھسی پٹی سیاست ھوتی رہی ہر آنیوالا جانیوالے کو برا بھلا کہہ کر اپنا وقت پورا کرتا ہے ان 13 جماعتوں کے الائنس نے بھی یہی کیا اور ڈیڑھ سال کارکردگی دکھانے کی بجائے تحریک انصاف اور عمران خان پر تنقید کرتے ھوئے گزار دیا۔
اس حکومت کے پاس تقریباً ایک ماہ کی مہلت بچی ہے اس کو چاہیئے کہ جاتے جاتے عوام کو ریلیف دے جائے تاکہ جب بھی الیکشن میں ووٹ مانگنے کیلئے جائیں تو ان کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تمام وزراء,مشیران اور ممبران اپنے دروازے عوام کیلئے کھول دیں اور ترجیحی بنیادوں پر عوامی مسائل حل کریں کیونکہ یہ قوم اب سمجھدار ھوچکی ہے ووٹ صرف اس کو ملے گا جو کام کرے گا ورنہ وہ ایک کہاوت ہے ناں کہ دائیاں دکھا کر بائیاں مارنا عوام بھی ان کیساتھ ایسا ہی کرے گی لہذا حکمران سن لیں اب بھی وقت ہے کہ عوام کو غربت,مہنگائی اور بیروزگاری سے نکال لیں اور اپنی ذات اور مفادات کو ایک سائیڈ پر رکھ کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
رب کریم سے دعا ہے کہ وہ میری قوم اور ملک کی حفاظت فرمائے۔آمین

Comments are closed.