اسلام آباد(وقائع نگار)پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی نے پھر نگران وزیراعظم کو آئی ایم ایف طرز کے معاہدوں جیسے اختیارات دینے کی مخالفت کر دی۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ جب بھی نگرانوں نے ایسے معاہدے کئے اس کے نتائج بھگتنا پڑے، ہمارے وزیر اعظم کو آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے بار بار بات کرنا پڑی، پاکستان کے وزیراعظم کے سٹیٹس کے خلاف تھا کہ وہ آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر سے بات کریں۔رضا ربانی نے کہا کہ یہ کہاں ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف سیاسی جماعتوں کے پاس جاکر پوچھیں کہ کیا وہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے سپورٹ کریں گے، آئی ایم ایف کا سیاسی جماعتوں سے پوچھنا پاکستان کی خود مختاری میں مداخلت ہے۔انہوں نے کہا کہ آج جو نگرانوں کو اختیارات دیئے جا رہے ہیں وہ آپ منتخب وزیر اعظم کو بھی نہیں دے سکتے، سامراج کے بازو مروڑنے کے طریقے بدل گئے ہیں، آج ہمیں آئینی سکیم بدلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ بتایا جائے نجکاری کس ڈے ٹو ڈے بزنس میں آتی ہے، جس نگران نے 60 روز میں انتخابات کرانے ہیں اس کو نجکاری کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں، معین قریشی کے آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتائج ہم بھگت چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نگران وزیر اعظم کو سیکشن 230 کے اختیارات دینے کی مخالفت کرتا ہوں، سیکشن 230 کی ترمیم کو واپس لیا جائے
Comments are closed.