اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے بعد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بھی وزارت تعلیم کے واضح احکامات ماننے سے انکار کر دیا

چیف جسٹس سے استدعا ہے کہ سکاؤٹنگ سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے دفتر کو ڈی سیل کرنے کے احکامات جاری کریں۔
تمام ملازمین اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر گئے اور پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے دفتر کو ڈی سیل کرنے کی درخواست کی تاکہ پاکستان میں نوجوانوں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جا سکیں لیکن اس نے نہ صرف وزارت وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا بلکہ تمام ملازمین کی بے عزتی بھی کی۔ اور دھمکی دی کہ اگر اسسٹنٹ کمشنر کا دفتر نہ چھوڑا تو تمام ملازمین کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے بھی وزارت کے احکامات ماننے سے انکار کردیا اور واضح طور پر کہا کہ ہمیں پاکستان میں اسکاؤٹنگ کی سرگرمیوں سے کوئی سروکار نہیں اور وہ پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے دفتر کو ڈی سیل نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ملازمین کی تنخواہوں کے ذمہ دار نہیں ہیں اور تمام تر ذمہ داری نئی حکومت پر ڈالتے ہیں کہ وہ اسکاؤٹنگ کے اس معاملے کو حل کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے دفتر کی بندش کے باعث پہلی بار پاکستان بوائے اسکاؤٹس کا دستہ 23 مارچ کی یوم پاکستان پریڈ میں پاکستان کے دیگر دستوں کے ساتھ شرکت نہیں کر سکے گا۔
ضلعی انتظامیہ کی یہ تمام کارروائی دنیا میں پاکستان اسکاؤٹنگ کو بدنام کر رہی ہے اور پاکستان کے نوجوانوں کی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔
جسٹس ارباب طاہر نے پہلے ہی معاملے پر سنجیدہ کارروائی کی ہے اور اسسٹنٹ کمشنر فرحان احمد کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔
ہم تمام اسکاؤٹس چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس ہائی کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے دفتر کو غیر قانونی طور پر سیل کرنے کے خلاف کارروائی کریں اور پاکستان میں نوجوانوں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے دفتر کو ڈی سیل کرنے کے احکامات جاری کریں۔

Comments are closed.