سالانہ امتحانات نتائج انتہائی مایوس کن رہے ڈرئیکٹر جنرل وفاقی نظامت تعلیمات کو برطرف کیا جائے۔والدین

ہائیر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ امتحانات ایف جی و ماڈل کالجز کسی گروپ میں پوزیشن نہیں حاصل کر سکے

ایف جی|ماڈل کالجز میں کامیابی کا تناسب انتہائی کم رہا اے ون اور اے گریڈ میں وفاقی کالجز کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے

ڈی جی وفاقی نظامت تعلیم کا ماضی میں تدریسی عمل سے دور کا بھی واسطہ نہیں رہا ڈرائیکٹر کالجز کو برطرف کیا جائے۔والدین

وزرات تعلیم کے ماتحت اداروں اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ اف ایجوکیشن میں افسران بیک وقت کئی عہدوں پر کام کر رہے ہیں

گزشتہ دس سال کے دوران نام نہاد تعلیمی اصلاحات اور نظام تعلیم میں جدت کے نام پر وزارت تعلیم نے اربوں خرچ کیئے گئے

 

اسلام آباد(زورآور)فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے زیر انتظام سالانہ ہائیر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ پارٹ ون اور ٹو امتحانات میں ایف جی اور ماڈل کالجز کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے،ایف جی اور اسلام آباد ماڈل کالجز کے طلباء و طالبات کسی بھی گروپ میں اولین پوزیشن حاصل نہیں کر سکے وفاقی کالجز کا کوئی طالبعلم دوسری پوزیشن بھی نہیں حاصل کر سکا جنرل سائنس گروپ میں اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز آئی ایٹ فور کی طالبہ عمارہ آمین نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے ذرائع کے مطابق ایف جی/ماڈل کالجز میں کامیابی کا تناسب انتہائی کم رہا اے ون اور اے گریڈ میں وفاقی کالجز کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے ڈرئیکٹوریٹ میں اہم عہدوں پر مطلوبہ تدریسی تجرے پر پورا نہ اترنے والے افسران کی تقرری سے وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں،ڈی جی وفاقی نظامت تعلیم کا ماضی میں تدریسی عمل سے دور کا بھی واسطہ نہیں رہا جبکہ ڈرائیکٹر کالجز ایف سیون تھری سینٹر آف ایکسیلینس کے پرنسپل کے طور پر بھی بیک وقت ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں اور ڈرئیکٹر سکولز بھی ایف سکس فور کالج کے سربراہ ہیں دونوں افسران بیک وقت انتظامی اور تدریسی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں اور انکی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے فیڈرل بورڈ امتحانات نتائج انے اور بڑی تعداد میں طلباء و طالبات کے والدین نے نگران وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت مدد علی سندھی سے ڈی جی ایف ڈی ای اور ڈرئیکٹر کالجز کو عہدوں سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق کالجز میں اساتذہ کی شدید کمی ہے اور اکثر کلاسوں میں طلباء و طلبات کی تعداد ساٹھ سے بھی زائد ہے فنڈز کمی کیوجہ سے بس روٹس محدود کر دیئے گئے ہیں جس کی وجہ بچوں کا تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا ممکن نہیں رہا اور موسم گرما تعطیلات کے ٹرانسپورٹ بند کرنے سے بڑی تعداد میں بچے سکول چھوڑ چکے ہیں یاد رہے وفاقی حکومت گزشتہ دس سال کے دوران نام نہاد تعلیمی اصلاحات اور نظام تعلیم میں جدت کے نام پر اربوں خرچ کیئے گئے اور بیرون ممالک سے حاصل بڑی امدادی کاغذی منصوبوں کی نظر ہو گئی ہے

Comments are closed.