سینیٹ سیکرٹریٹ
میڈیا ڈائریکٹوریٹ
اسلام آباد(16،جون 2023) ء ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان کی جانب سے 13 فروری2023 کو منعقد ہونے والے سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ2023، سینیٹر کامران مرتضیٰ کی جانب سے 31 جنوری2023 کو سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال برائے یونیورسل سروس فنڈ کے سال کے حساب سے، مجموعی فنڈ اور اخراجات کی تفصیلات کے علاوہ پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (CSR)کی مد میں گزشتہ دس سالوں کے فنڈ کی تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان کی جانب سے 13 فروری2023 کو منعقد ہونے والے سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ2023، کے حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق وزارت نے 13 تاریخ کو وزارت قانون سے رائے لینے کیلئے بل بھیج دیا ہے۔سیکورٹی ایجنسی کے ساتھ بھی رابطہ کیا ہے اور ہماری وزارت کی لیگ ٹیم کی آج ان کے ساتھ میٹنگ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کی اس بل کے حوالے سے خاصی دلچسپی ہے۔ وزیراعظم آفس سے بھی کچھ ہدایات آئی ہیں۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر نے کہاکہ یہ بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے بہتر یہی ہے کہ وزارت قانون اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام سینیٹر افنان اللہ کے ساتھ بیٹھ کر بل لے آئیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کی جانب سے 31 جنوری2023 کو سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال برائے یونیورسل سروس فنڈ کے مجموعی فنڈ اور اخراجات کی تفصیلات کے حوالے سے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے اکثر ہائی ویز پر سروسز نہیں ملتی۔صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے مگر عوام کو اس حوالے سے شدید پریشانیوں کا سامنا ہے۔ جس پر متعلقہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان میں بہت سی ایسی جگہ ہیں جہاں سروسز نہیں ملتی۔ جس کی بنیادی وجہ رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا اور آبادی کے لحاظ سے کم صوبہ ہے۔ آپریٹرز کی دلچسپی کم ہوتی ہے۔ یو ایس ایف پوری کوشش کر رہا ہے کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ تین ہائی ویز کو سروسز مکمل طور پر فراہم کی گئیں ہیں اور نیشنل رومنگ کے حوالے سے ایک پیکج بھی متعارف کرایاجا رہا ہے جس کو گزشتہ نومبر میں منظور کر لیا گیا ہے امید ہے کہ اگلے دو سے تین ہفتے میں ایجنسی کے ساتھ معاملات طے پا جائیں گے اور پھر پی ٹی اے کے ساتھ اس پر عملدرآمد کرایا جائے۔ اس سے نمایاں بہتری آئے گی اور جن علاقوں میں سروسز نہیں ہیں ان پر یوایس ایف بھر پور توجہ دے رہا ہے۔ 100 سے زائد جگہوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور کچھ جگہوں پر سیکورٹی کی وجہ سے سروسز بند ہیں۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر نے کہاکہ جہاں سیکورٹی کے مسائل ہیں وہاں پی ٹی اے کے ساتھ مل کر متعلقہ ایجنسی کے ساتھ جائزہ لیاجائے گا۔موثر اقدامات اٹھا کر بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ NH-25 پرچار سو کلومیٹر کی کوریج فراہم کر دی گئی ہے صرف50 کلو میٹر باقی ہے۔ NH-85 پر بھی سروس ہے اور تھوڑی سی جگہ جہاں قبائلی جھگڑا ہے وہاں سروس نہیں ہے۔ نیشنل رومنگ کی وجہ سے تمام کمپنیوں کی سروسز میسر ہو گی۔
پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (CSR)کی مد میں گزشتہ دس سالوں کے فنڈ کی تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تھر میں ایک کمپنی کا کام سب کو نظر آ رہا ہے۔ سیلولر کمپنیوں کے سی ایس آر کا کام بھی سب کو نظر آنا چاہیے اس سے ملک و قوم کو فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزارت آئی ٹی کو ایک فریم ورک بنانے کا کہا تھا۔ ہمیں ایک سسٹم کے ساتھ چلنا چاہیے۔ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نے کہاکہ فریم ورک پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ایک سمارٹ ویلج پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ گوگینا گاؤں میں کام شروع ہو چکا ہے۔ صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخوا میں دو جگہوں پر سمارٹ ویلج کے لئے جگہ کاتعین ہو چکا ہے۔ گاؤں کی ضروریات کو دیکھ کر اقدامات اٹھائے جائیں گے اور پی ٹی اے کے ساتھ ان پر عملدرآمد کیا جائے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت آئی ٹی کو موثر فریم ورک بنانے کی ہدایت کر دی۔ انہوں نے کہاکہ سی ایس آر نظر آنا چاہیے۔ جتنا ان کمپنیوں کا نام ہے سی ایس آر اس کے مطابق ہونا چاہیے۔ کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنے والے ٹیلی کام آپریٹر کمپنیوں کے نمائندوں نے فنانس بل 2023-24 کے لئیسفارشات پیش کیں جسے ایوان بالا ء کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو چیئرمین کمیٹی نے جائزہ لینے کیلئے ریفر کر دیا۔
قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر زسیمی ایزدی، ثانیہ نشتر، ڈاکٹر آصف کرمانی، ڈاکٹر افنان اللہ خان، شہادت اعوان اور کامران مرتضیٰ کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت آئی ٹی، پی ٹی اے، یو ایس ایف اور ٹیلی کام آپریٹر ز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
Comments are closed.