سردار لطیف کھوسہ کا فیصل آباد بار سے خطاب

 آگ کا دریا عبور کر کے یہاں تک پہنچے ہیں۔ لندن پلان کا تسلسل ہے جو آج تک ہو رہا ہے۔ پاکستان کے عوام پر آفرین ہے۔ عوام نے لندن پلان کا مسترد کر دیا۔ عمران خان کو عوام نے ووٹ دئیے۔ ہمیں نا جلسہ کرنے کی اجازت تھی ناہی کارنر میٹنگ کرنے کی اجازت تھی ۹ مئی ایک بہت بڑا ڈرامہ تھا اس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے عمران خان پاکستان کا مستقبل ہے عمران خان پاکستان کی آئندہ نسلوں کا لیڈر ہے۔ جو حرکت اٹارنی جنرل پاکستان نے کی وہ شرمناک حرکت میں کبھی نہ کرتا۔ وزیر قانون کو میں نے قانون سیکھایا جسٹس بابر ستار پر دباؤ ڈالنے پر اٹارنی جنرل اور وزیر قانون مستعفی ہوں۔ عدالتوں پر چڑھ دوڑنے کا وطیرہ مسلم لیگ ن کا پرانا ہے۔ ملک میں کوئی قانون نہیں ہے۔ اگر پہلے ہی اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ کو سزا ہوتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ مسلم لیگ ن نے لاہور اور اسلام آباد سے ایک نشست بھی نہیں جیتی نواز شریف کو لندن سے لایا گیا۔ سفیر نواز شریف کو ائیرپورٹ چھوڑنے آیا۔ نواز شریف کی جگہ جیل میں تھی۔ عمران خان کو ہائیکورٹ کے احاطے سے دیوریں پھلانگ کر وردی میں گرفتار کیا گیا۔ عمران خان جیل سے آئے گا ایسا فقید المثال استقبال ہوگا کہ پورا ملک باہر آئے گا۔ 16 کو عمران خان کا تاریخی خطاب ہو گا۔ عمران خان حقیقی آزادی کے لیے ڈٹا ہوا ہے۔ معافی مانگنے کا کہنے والے خود قوم کے ملازم ہیں۔ ہم امداد کے لیے آئی ایم ایف سے قرض کے لیے بھیک مانگ رہے ہیں۔ آئین پاکستان میں پاکستان کی ترقی مضمر ہے۔ پاکستان کے عوام اور اوورسیز پاکستانی عمران خان پر سب کچھ نچھاور کرنے کے لیے تیار ہے۔

Comments are closed.